آب زمزم کی برکات وخواص

آب زمزم کی برکات وخواص

زمزم کا پانی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت ہاجرہ علیہا السلام کے شیر خوار بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیاس بجھانے کے بہانے اللہ تعالیٰ نے تقریباً 4 ہزار سال قبل ایک معجزے کی صورت میں مکہ مکرمہ کے بے آب و گیاہ ریگستان میں جاری کیا جو آج تک جاری ہے۔

چاہ زمزم مسجد حرام میں خانہ کعبہ کے جنوب مشرق میں تقریباً 21 میٹر کے فاصلے پر تہ خانے میں واقع ہے۔ یہ کنواں وقت کے ساتھ سوکھ گیا تھا۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دادا حضرت عبدالمطلب نے اشارہ خداوندی سے دوبارہ کھدوایا جوآج تک جاری و ساری ہے۔ آب زمزم کا سب سے بڑا دہانہ حجر اسود کے پاس ہے جبکہ اذان کی جگہ کے علاوہ صفا و مروہ کے مختلف مقامات سے بھی نکلتا ہے۔ 1953ءتک تمام کنووں سے پانی ڈول کے ذریعے نکالاجاتا تھا مگر اب مسجد حرام کے اندر اور باہر مختلف مقامات پر آب زمزم کی سبیلیں لگادی گئی ہیں۔ آب زمزم کا پانی مسجد نبوی میں بھی عام ملتا ہے اور حجاج کرام یہ پانی دنیا بھر میں اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔

ابن قیم جوزیہ رحمہ اللہ تعالیٰ کہتے ہیں 

زمزم سب پانیوں کا سردار اورسب سے زیادہ شرف و قدروالا ہے، لوگوں کے نفوس کوسب سے زیادہ اچھا اورمرغوب اوربہت ہی قیمتی ہے جو جبریل علیہ السلام کے کھودے ہوئے چشمہ اوراللہ تعالیٰ کی طرف سے اسماعیل علیہ السلام کی تشنگی دورکرنے والا پانی ہے ۔

صحیح مسلم میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ابوذررضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جب وہ کعبہ کے پردوں پیچھے چالیس دن رات تک مقیم رہے اوران کا کھانا صرف زمزم تھا اس وقت فرمایا 

( نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوذررضي اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا تم کب سے یہاں مقیم ہو؟ توابوذر رضي اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں میں نے جواب دیا تیس دن رات سے یہیں مقیم ہوں، تونبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرمانے لگے :

تیرے کھانے کا انتظام کون کرتا تھا؟ وہ کہتے ہیں میں نے جواب میں کہا کہ میرے پاس توصرف زمزم ہی تھا اس سے میں اتنا موٹا ہو گیا کہ میرے پیٹ کے تمام کس بل نکل گئے، اورمیری ساری بھوک اورکمزوری جاتی رہی، نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرمانے لگے : بلاشبہ زمزم بابرکت اورکھانے والے کے لیے کھانے کی حیثیت رکھتا ہے ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2473 ) ۔

اورایک روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ ( یہ بیمارکی بیماری کی شفا ہے ) مسندالبزار حدیث نمبر ( 1171 ) اور ( 1172 ) اورمعجم طبرانی الصغیر حدیث نمبر ( 295 ) ۔

علمائے کرام نے اس حدیث پر عمل اورتجربہ بھی کیا ہے عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ تعالیٰ عنہ نے جب حج کیا تووہ زمزم کے پاس آئے توکہنے لگے اے اللہ مجھے ابن ابی الموالی نے محمد بن منکدر سے اورانہوں نے جابررضي اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : زمزم اسی چیز کے لیے ہے جس کے لیے اسے نوش کیا جائے، اورمیں روزقیامت کی تشنگی اورپیاس سے بچنے کے لیے اسے پی رہا ہوں ۔

ابن قیم رحمہ اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اورمیرے علاوہ دوسروں نے بھی زمزم پی کرتجربہ کیا ہے کہ اس سے عجیب وغریب قسم کی بیماریاں جاتی رہتی ہیں اورمجھے زمزم کے ساتھ کئی ایک بیماریوں سے شفانصیب ہوئی ہے اورالحمدللہ میں ان سے نجات حاصل کرچکا ہوں ۔

اورمیں نے اس کا بھی مشاھدہ کیا ہے کہ کئی ایک نے زمزم کوپندرہ یوم سے بھی زیادہ تک بطورغذا استعمال کیا تواسے بالکل بھوک محسوس تک نہیں ہوئی اوروہ لوگوں کے ساتھ مل کرطواف کرتا رہا۔

آب زم زم ایک زندہ جاوید معجزہ

حقیقت یہ ہے کہ آب زم زم اللہ کریم کا ایک زندہ جاوید معجزہ ہے اور اس پر جب بھی اور جتنی بھی تحقیق کی جائے کم ہے کیونکہ ہر مرتبہ انسان پر نئے راز آشکار ہوتے ہیں اور مزید روشن پہلو انسان کی عقل کو ذخیرہ کرتے ہیں جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں:

٭ آب زم زم کا کنواں آج تک خشک نہیں ہوا اور اس نے ہمیشہ لاکھوں حجاج کرام اور زائرین کی پیاس بجھائی ہے۔

٭ اس میں موجود نمکیات کی مقدار ہمیشہ یکساں رہتی ہے۔

٭ اس کے ذائقے میں آج تک کسی قسم کی تبدیلی واقع نہیں ہوئی بلکہ روز اول سے آج تک اس کا وہی ذائقہ ہے۔

٭ آب زم زم کی شفا بخشی کسی سے پوشیدہ نہیں بلکہ اپنے اور غیر سبھی اس کے معترف ہیں۔

٭ آب زم زم وسیع پیمانے پر مکہ اور گردونواح میں استعمال کیا جاتا ہے بلکہ رمضان شریف میں تو مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں بھی آب زم زم مہیا کیا جاتا ہے اس کے علاوہ دنیا بھر سے آنے والے زائرین حج اور عمرہ کے وقت اپنے ساتھ آب زم زم کے چھوٹے بڑے لاکھوں کین بھر کر لے جاتے ہیں۔

٭ آب زم زم اپنی اصلی حالت میں فراہم کیا جاتا ہے اور اس میں کلورین سمیت کسی بھی قسم کے جراثیم کش کیمیکل کی آمیزش نہیں کی جاتی لیکن اس کے باوجود یہ پینے کے لیے سب سے بہترین مشروب ہے۔

٭ دوسرے کنوئوں میں کائی جم جاتی ہے اور دیگر نباتاتی اور حیاتیاتی افزائش ہوتی ہے انواع واقسام کی جڑی بوٹیاں اور پودے اگ آتے ہیں یا کئی قسم کے حشرات بستے ہیں جس سے پانی کا رنگ اور ذائقہ متاثر ہوتا ہے مگر آب زم زم دنیا کا واحد پانی ہے جو کسی بھی قسم کی نباتاتی یا حیاتیاتی افزائش اور آلائش سے پاک صاف ہے۔

٭ ہزاروں برس پہلے نوزائیدہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ایڑیاں رگڑنے سے جاری ہونے والا یہ چشمہ لاکھوں کروڑوں لوگوں کی پیاس بجھانے کے باوجود آج بھی پہلے دن کی طرح پینے والوں کو حیات بخشتا ہے یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی ایک ایسی نعمت ہے جس پر مکہ شریف اور اہل مکہ ہمیشہ بجا طور پر نازاں و شاداں رہیں گے۔

آبِ زم زم کا سراغ لگانے والوں کو منہ کی کھانی پڑی

مزید نئے روشن پہلوؤں کے انکشافات سامنے آ گئے۔۔۔

تفصیلات کے مطابق آبِ زم زم اور اس کے کنویں کی پُر اسراریت پر تحقیق کرنے والے عالمی ادارے اس کی قدرتی ٹیکنالوجی کی تہہ تک پہنچنے میں ناکام ھو کر رہ گئے۔
عالمی تحقیقی ادارے کئی دھائیوں سے اس بات کا کھوج لگانے میں مصروف ھیں۔۔۔

کہ آب زم زم میں پائے جانے والے خواص کی کیا وجوھات ھیں۔۔۔

اور ایک منٹ میں 720 لیٹر
جبکہ ایک گھنٹے میں43 ھزار 2 سو لیٹر
پانی فراھم کرنے والے اس کنویں میں پانی کہاں سے آ رھا ھے۔۔۔

جبکہ مکہ شہر کی زمین میں سینکڑوں فٹ گہرائی کے باوجود پانی موجود نہیں ھے۔۔۔

جاپانی تحقیقاتی ادارے ھیڈو انسٹیٹیوٹ نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں کہا ھے کہ

آب زم زم ایک قطرہ پانی میں شامل ھو جائے تو اس کے خواص بھی وھی ھو جاتے ھیں جو آب زم زم کے ھیں
جبکہ زم زم کے ایک قطرے کا بلور دنیا کے کسی بھی خطے کے پانی میں پائے جانے والے بلور سے مشابہت نہیں رکھتا۔۔۔

ایک اور انکشاف یہ بھی سامنے آیا ھے کہ ری سائیکلنگ سے بھی زم زم کے خواص میں تبدیلی نہیں لائی جا سکتی۔۔۔

آب زم زم میں معدنیات کے تناسب کا ملی گرام فی لیٹر جائزہ لینے سے پتا چلتا ھے۔
کہ اس میں
سوڈیم 133،
کیلشیم 96،
پوٹاشیم 43.3،
بائی کاربونیٹ 195.4،
کلورائیڈ 163.3،
فلورائیڈ 0.72،
نائیٹریٹ 124.8،
اور
سلفیٹ 124ملی گرام فی لیٹر موجود ھے۔۔۔

آب زم زم کے کنویں کی مکمل گہرائی 99 فٹ ھے۔۔۔

اور اس کے چشموں سے کنویں کی تہہ تک کا فاصلہ 17 میٹر ھے۔۔۔

واضح رھے کہ دنیا کے تقریباً تمام کنوؤں میں کائی کا جم جانا، انواع و اقسام کی جڑی بوٹیوں اور خود رَو پودوں کا اُگ آنا نباتاتی اور حیاتیاتی افزائش یا مختلف اقسام کے حشرات کا پیدا ھو جانا ایک عام سی بات ھے جس سے پانی کا رنگ اور ذائقہ بدل جاتا ھے۔۔۔

اللہ کا کرشمہ ھے کہ اس کنویں میں نہ کائی جمتی ھے، نہ نباتاتی و حیاتیاتی افزائش ھوتی ھے، نہ رنگ تبدیل ھوتا ھے، نہ ذائقہ۔