قرآن کریم کی تلاوت
رمضان البارک کے مہینے کو قرآن کریم سے سے خاص مناسبت ہے ۔اس کے نزول کی ابتداء رمضان المبارک میں ہوئی،بلکہ قرآن کریم کے علاوہ تمام صحیفے بھی رمضان المبارک میں نازل ہوئے۔مسند احمد کی روایت میں ہے حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ مصحف ابراہیمی اور تورات وانجیل سب کا نزول رمضان میں ہی ہوا ہے۔ حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم بھی رمضان المبارک میں تلاوتِ قرآن کا خوب اہتمام فرماتے تھے ۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ قرآن کریم کا دور فرماتے ۔ تراویح میں ختم قرآن کا اہتمام کیاجاتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہم اور بزرگانِ دین واکابر واسلاف بھی رمضان میں تلاوت کا خاص اہتمام فرماتے ۔ان سب باتوں سے ظاہرہوتا ہے کہ اس مبارک ماہ میں کثرت سے تلاوتِ قرآن میں مشغول رہنا چاہیے۔حدیث شریف میں ہے کہ روزہ اور قرآن کریم دونوں قیامت کے دن بندے کے لئے سفارش کریں گے ۔روزہ کہے گا اے پروردگار میں نے اس بندے کو دن کے وقت کھانے پینے اور خواہش پوری کرنے سے باز رکھا تو اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما،اور قرآن کہے گا کہ میں نے اس بندے کو رات کے وقت سونے سے باز رکھا تو اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما تو دونوں کی شفاعت قبول کر لی جائے گی ۔اِس لئے اس مبارک ماہ میں روزہ کے اہتمام کرنے کے ساتھ تلاوت کی بھی کثرت کرنی چاہئے ۔امام اعظم رحمۃ اللّٰہ علیہ رمضان المبارک میں ایک قرآن کریم دن میں ختم کیا کرتے تھے اور ایک قرآن کریم رات میں ختم کیا کرتے تھے ۔اور ایک قرآن کریم تروایح میں ۔تو رمضان المبارک کے تیس[٣٠] دنوں میں امام ابوحنیفہ رحمۃ اللّٰہ علیہ اکسٹھ[٦١] قرآن پاک ختم کیا کرتے تھے ۔علامہ شامی رحمۃ اللّٰہ علیہ رمضان کے دن اور رات میں ایک قرآن کریم ختم کیا کرتے تھے ،یعنی مہینہ میں تیس [٣٠]ختم کیا کرتے تھے ۔تو بڑے بڑے بزرگوں اور اکابر کے معمولات میں تلاوت قرآن کا اہتمام تھا ،ہمیں بھی کثرت سے تلاوت کا اہتمام کرنا چاہئے ۔اپنے گھر کے افراد کو بھی اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ وہ گھروں میں قرآن کریم کی تلاوت کا خوب اہتمام کریں ،شرح احیاء میں حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ جن گھروں میں کلام پاک کی تلاوت کی جاتی ہے وہ مکانات آسمان والوں کے لئے ایسے چمکتے ہیں جیسا کہ زمین والوں کے لیے آسمان پر ستارے۔اللّٰہ تعالیٰ ہمیں کلام اللّٰہ سے محبت نصیب فرمائے اور اس کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ثم آمین
