تراویح کی[٢٠] بیس رکعات ہیں
ماہ رمضان کی ایک خاص عبات رات کا قیام یعنی تراویح ہے ۔حدیث شریف میں ہے :
مَنْ قَامَ رَمَضَانَ اِیْمَاناً وَاحْتِسَاباً غُفِرَ لَہ، مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ۔
جو شخص ایمان کے ساتھ اور طلب ثواب کی خاطر رمضان میں کھڑا ہوا، (یعنی تراویح میں قیام کیا) اس کے وہ گناہ بخش دئیے جائیں گے جو اس نے پہلے کیے۔رات کو عشاء کے بعد جو قیام آج کیا جاتا ہے ،اسے تراویح کہتے ہیں ۔صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہم کے زمانہ سے تراویح کی بیس[٢٠] رکعات پر اجماع اور اتفاق ہوچکا ہے ۔عہد ِصحابہ رضی اللّٰہ عنہم سے بارہ صدیوں تک پوری اُمت کابیس [٢٠]رکعات پر اتفاق رہا ہے ۔چاروں ائمہ کرام رحمۃ اللّٰہ علیہم میں کوئی بھی تروایح بیس رکعات سے کم کا قائل نہیں ہے ۔حضرت اقدس مفتی رشید احمد رحمۃ اللّٰہ علیہ نے اس موضوع پر ایک مستقل رسالہ لکھا ہے جو احسن الفتاویٰ جلد ٣ میں شائع ہوا ہے ،اس کے آخر میں لکھا ہے کہ:بیس [٢٠] رکعات کی سنیت خود حضور کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہم ومن بعدھم ائمہ اربعہ رحمہم اللّٰہ تعالیٰ وغیرہم کا اجماع ہے کہ بیس رکعت سے کم تراویح نہیں ۔لہٰذا ان کے خلاف قول کرنا ضلالت اور گمراہی ہے ۔بعض خواتین سستی ،کاہلی کی وجہ سے کچھ رکعتیں تراویح پر اکتفا کرلیتی ہیں ،یہ بڑی محرومی ہے ۔حضرت اقدس مفتی رشید احمد رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں کہ عورتوں کے لئے بھی تروایح کی بیس[٢٠] رکعات سنت مؤکدہ ہیں ۔لہٰذا اہتمام کے ساتھ مرد بھی اور خواتین بھی پوری بیس[٢٠] رکعات تراویح ادا کریں ۔
شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم لکھتے ہیں کہ تراویح کے بارے میں حضرت ڈاکٹر عبد الحئی صاحب رحمۃ اللّٰہ علیہ بڑے مزے کی بات فرمایا کرتے تھے کہ یہ تراویح بڑی عجیب چیز ہے کہ اس کے ذریعہ اللّٰہ تعالیٰ نے ہر انسان کو روزانہ عام دنوں کے مقابلے میں زیادہ مقامات قرب عطا فرمائے ہیں۔ اس لیے کہ تراویح کی بیس[٢٠] رکعتیں ہیں، جن میں چالیس سجدے کیے جاتے ہیں اور ہر سجدہ اللّٰہ تعالیٰ کے قرب کا اعلیٰ ترین مقام ہے کہ اس سے زیادہ اعلیٰ مقام کوئی اور نہیں ہوسکتا۔ جب انسان اللّٰہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ کرتا ہے اور اپنی معزز پیشانی زمین پر ٹیکتا ہے اور زبان پر سُبْحَانَ رَبِّیَ الْأعْلیٰ کے الفاظ ہوتے ہیں تو یہ قرب خداوندی کا وہ اعلیٰ ترین مقام ہوتا ہے جو کسی اور صورت میں نصیب نہیں ہوسکتا۔سورہ اقرأ میں اللّٰہ تعالیٰ نے کتنا پیارا جملہ ارشاد فرمایا کہ: سجدہ کرو اور ہمارے پاس آجاؤ۔ معلوم ہوا کہ ہر سجدہ اللّٰہ تعالیٰ کے ساتھ قرب کا ایک خاص مرتبہ رکھتا ہے اور رمضان کے مہینے میں اللّٰہ تعالیٰ نے ہمیں چالیس سجدے اور عطا فرمادئیے، جس کا مطلب یہ ہے کہ چالیس مقامات قرب ہر بندے کو روزانہ عطا کیے جارہے ہیں۔ یہ اس لیے دیے کہ گیارہ مہینے تک تم جن کاموں میں لگے رہے، ان کاموں کی وجہ سے ہمارے اور تمہارے درمیان کچھ دوری پیدا ہوگئی ہے، اس دوری کو ختم کرنے کے لیے روزانہ چالیس مقامات قرب دے کر ہم تمہیں قریب کر رہے ہیں اور وہ ہے تراویح۔ لہٰذا اس تراویح کو معمولی مت سمجھو۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم تو آٹھ رکعت تراویح پڑھیں گے، بیس نہیں پڑھیں گے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ اللّٰہ تعالیٰ تو یہ فرمارہے ہیں کہ ہم تمہیں چالیس مقامات قرب عطا فرماتے ہیں، لیکن یہ حضرات کہتے ہیں کہ نہیں صاحب، ہمیں تو صرف سولہ ہی کافی ہیں، چالیس کی ضرورت نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ان لوگوں نے ان مقامات قرب کی قدر نہیں پہچانی، تبھی تو ایسی باتیں کر رہے ہیں۔ (اصلاحی خطبات)
لہٰذامیرے عزیزو!اگر کوئی شخص آج تک اس سنت مؤکدہ میں سستی کرتا رہا یا لاعلمی میں بیس رکعات سے کم پڑھتا رہا تو اس پر توبہ واستغفار کرے ۔کیونکہ سنت مؤکدہ کو بغیر عذر کے چھوڑنا گناہ ہے ۔اللّٰہ تعالیٰ ہر قسم کے گناہ سے ہماری حفاظت فرمائے آمین ثم آمین ۔
