درس04

04روزہ کے چند مسائل
آج کی نشست میں روزہ سے متعلق چند مسائل اور آداب کا تذکرہ ہوگا۔ بہت سے لوگوں کو روزہ کے مسائل کا علم نہیں ہوتا ، جس کی وجہ سے بسا اوقات روزہ توڑ بیٹھتے ہیں۔ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ روزہ کے لئے نیت شرط ہے، اگر کوئی بغیر نیت کے سارے دن بھوکا رہے تو اس کا روزہ نہیں ہوگا۔اور نیت میں ضروری نہیں کہ آپ زبان سے کچھ کلمات لازمی کہیں ۔ دل میں سحری کھاتے وقت نیت کرلیں کہ یہ کھانامیں روزہ کی نیت سے کھارہا ہوں ،بس یہ کافی ہے ۔ سحری کھانا بھی مسنون اور ثواب ہے۔اگر کسی کی آنکھ نہ کھلی ۔سحری نہ کھا سکا تو بھی نیت کرلے کہ آج میرا روزہ ہے۔بس یہ روزہ کی نیت ہے ۔ روزہ میں جان بوجھ کر کھاپی لینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور قضاء وکفارہ لازم ہوتے ہیں ۔روزہ اس غذا کے کھانے سے ٹوٹتا ہے جو حلق میں ناک ،کان، یا منہ کے ذریعہ پہنچائی جائے ۔لہٰذا انجکشن اورڈرپ وغیرہ سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
قے،الٹی ہونے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
بعض لوگ اذان کی آواز یا اذان مکمل ہونے تک بھی سحری کھاتے رہتے ہیں ۔مسئلہ یہ ہے کہ سحری کا وقت ختم ہونے کے بعد کوئی چیز کھانا پینا جائز نہیں ہے ۔اذان تو آگے پیچھے ہوسکتی ہے ۔اس لئے سحری کے وقت کا خیال رکھا جائے ۔وقت ختم ہونے کے بعد کوئی چیز منہ میں نہ ڈالی جائے ۔
ناک کان میں دوائی ڈالناجائز نہیں ۔
کلی کرتے ہوئے یا ناک میں پانی ڈالتے وقت اگر حلق میں بلا اختیار پانی چلا جائے اور اگر روزہ یاد ہو تو ٹوٹ جائے گا لیکن اگر روزہ یاد نہ ہو اور بلا اختیار حلق میں پانی چلا جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ روزہ کا وقت باقی ہوتا ہے ،مگرانسان غلطی سے یہ سمجھتا ہے کہ سورج غروب ہوگیا ہے یا کسی جگہ سے اذان وقت سے پہلے ہوجاتی ہے تو یا د رکھئے کہ وقت سے پہلے غلطی سے روزہ کھول لینے سے بھی روزہ نامکمل رہتا ہے ۔اس روزہ کی قضا ضروری ہے ۔
روزہ کی حالت میں مسواک کرنا، سر یا داڑھی پر تیل لگانا ، آنکھ میں دوا یا سرمہ ڈالنا ،ایسی چیزوں کی خوشبو سونگھنا جن میں دھواں نہ ہو ۔ مثلاً پھول ، عطر وغیرہ۔ کسی مریض کو خون دینے کے لئے یا ٹیسٹ کروانے کے لئے اپنا خون دینا۔۔۔۔۔۔ یہ سب جائز ہیں ۔ان سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
اگر بیماری ایسی ہے کہ اس کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتا یا روزہ رکھنے سے بیماری بڑھ جانے کا خطرہ ہو تو روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے ۔ جب تندرست ہوجائے تو بعد میں ان روزوں کی قضا لازم ہے۔
بعض لوگ معمولی سی بیماری پر روزہ چھوڑ دیتے ہیں اور پھر اس کا فدیہ دے دیتے ہیں ،یہ جائز نہیں ہے ۔فدیہ صرف اس بیمار کے لئے ہے جو نہ روزہ رکھ سکتا ہے اور نہ ہی صحت کی امید ہے۔اسی طرح اگر کوئی شخص اس قدر بوڑھا اور ضعیف العمر ہے کہ نہ روزہ رکھ سکتا ہے اور نہ یہ توقع ہے کہ وہ آئندہ رکھ سکے گاتو اس کے لئے بھی فدیہ ادا کردینا جائز ہے ۔
ہر روزے کے فدیے کے لئے کسی مسکین کو دو وقت کا کھانا کھلادے یا دو سیر غلہ یا اس کی قیمت یعنی ایک صدقہ فطر کی قیمت کسی مستحق وغریب کودے دیں۔
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں شرعی احکامات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ثم آمین