رمضان المبارک میں نفل عبادات کا ثواب
ماہِ رمضان خوب برکتوں والا مہینہ ہے ۔اس کی برکات میں سے یہ بھی ہے کہ اس ماہ میں نفل عبادت کاثواب خوب بڑھا دیا جاتا ہے ۔
رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَنْ تَقَرَّبَ فِیْہِ بِخَصْلَۃٍ مِنَ الْخَیْرِ کَانَ کَمَنْ أدّٰی فَرِیْضَۃً فِیْ مَا سِوَاہُ۔
جو شخص اس مہینہ میں کسی نیکی کے ساتھ اللّٰہ کا قرب حاصل کرے، وہ ایسا ہے کہ جیسا کہ غیر رمضان میں فرض کو ادا کیا ہو۔
آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے اس مبارک جملے سے ماہ رمضان المبارک میں کی جانے والی نیکی کا مقام اور درجہ بتایا گیا ہے کہ کوئی بھی نیکی کاکام کرے، نفلی عبادت کرے، اس کا اجر وثواب ایسا ہے کہ جیسے کوئی فرض ادا کیا ہے۔اور جو شخص اس مہینہ میں کسی فرض کو ادا کرے، وہ ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں ستر (٧٠) فرض ادا کرے، یعنی ایک فرض ادا کرنے کا ثواب دوسرے مہینوں کے ستر فرضوں کے برابر ہے۔
اندازہ کیجئے : اللّٰہ پاک کی رحمت کس قدر متوجہ ہے اس مبارک مہینہ میں بندوں کی طرف، گویا رمضان المبارک نیکیاں کمانے کا سیزن ہے۔پھر علماء کرام نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر ایک نفل عمل میں متعدد اعمال کی نیت کی جائے تو اللّٰہ تعالیٰ رحمان ورحیم ان تمام اعمال کا ثواب عطا فرمائیں گے ۔جیسے دو رکعت نفل میں تحیۃ المسجد، تحیۃ الوضوء ، چاشت وغیرہ کئی نیتیں کی جا سکتی ہیں اور متعدد نیتیں کرنے پر ان دو رکعتوں میں ہی ان تمام نوافل کا ثواب ملے گا۔لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ صرف دو رکعت نفل میں ساری نوافل کی نیت کر کے باقی نوافل کو مستقل طور پر چھوڑ دیا جائے، بلکہ حسبِ موقع جتنی توفیق ہو زیادہ سے زیادہ نوافل پڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللّٰہ عنہ سے فجر کے وقت پوچھا :”اے بلال!مجھے اپنا سب سے زیادہ امید والا نیک کام بتاؤ جسے تم نے اسلام لانے کے بعد کیا ہے، کیونکہ میں نے جنت میں اپنے آگے تمہارے جوتوں کی آہٹ سنی ہے۔حضرت بلال رضی اللّٰہ عنہ نے اپنا یہ عمل بتایا کہ میں جب بھی وضو کرتا ہوں تو دو رکعت نماز پڑھ لیتا ہوں۔اور جب بھی میرا وضو ٹوٹ جاتا ہے تو میں اسی وقت وضو کر لیتا ہوں۔
یعنی حضرت بلال رضی اللّٰہ عنہ دن اور رات میں باوضو ہوتے تو نفل نماز کی ادائیگی کرتے تھے، اور نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے خواب میں حضرت بلال رضی اللّٰہ عنہ کو جنت میں چلتے ہوئے دیکھا اور ان کی جوتیوں کی آواز سنی۔اس سے معلوم ہوا کہ ایک نفل نماز ”تحیۃ الوضو” کہاں سے کہاں پہنچا دیتی ہے ۔
پھر جیسا کہ روایات میں آیا ہے کہ قیامت کے دن اگر مسلمان بندہ کے فرائض میں کچھ کمی رہ جائے گی تو نفلوں سے اس کمی کو پورا کیا جائے گا ۔اس لئے ہمیں نوافل کا بھی خوب خوب ذخیرہ اپنے پاس جمع کرنا چاہئے ۔نفل نماز بھی ہوتی ہے ۔نفل روزہ بھی ہوتا ہے ۔نفلی صدقہ ۔نفلی عمرہ ۔نفلی حج سب اعمال ہوسکتے ہیں ۔اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ثم آمین
