درس14

فجر کی سنتوں کے مسائل۔
فجر کی سنتوں کی حدیث شریف میں خصوصی تاکید آئی ہے ، رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:فجر کی دو سنت نہ چھوڑو ، اگرچہ گھوڑے تمہیں روند ڈالیں۔ ایک روایت میں ہے کہ “فجر کی دو رکعت دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے ان سب سے بہتر ہے۔سفر میں اگر چہ باقی نمازوں کی سنتیں نہ پڑھ سکیں مگر علماء کرام فرماتے ہیں کہ فجر کی سنتوں کا اہتمام کرنا چاہیے۔اب ایک مسئلہ سمجھئے کہ فجر کی جماعت کھڑی ہوتوفجرکی سنتیں پڑھ سکتے ہیں یا نھیں؟حدیث شریف میں ہے:
إذا أقیمت الصلاۃ فلا صلاۃ إلا المکتوبۃ…
جب فرض نماز کے لئے اقامت کہی جائے یعنی جماعت کھڑی ہو جائے تو پھر فرض نماز کے علاوہ کوئی اور نماز جائز نہیں۔
فجر کی نماز کے علاوہ دوسری کوئی بھی فرض نماز شروع ہوچکی ہو تو سنت شروع کرنا درست نہیں ہے۔ ظہر کی سنتوں کی ادائیگی کے دوران فرض نماز شروع ہوجائے تو راجح قول کے مطابق سنتیں چاررکعات مکمل کرکے فرض نماز میں شامل ہوناچاہیے۔عصر اور عشاء کی سنتوں کی ادائیگی کے دوران اقامت ہوجائے اور تیسری رکعت شروع نہیں کی تو دورکعت پر سلام پھیرکر جماعت میں شامل ہوجائے اور اگر تیسری رکعت شروع کردی ہو تو تخفیف کے ساتھ سنتیں مکمل کرکے فرض نماز میں شامل ہو ،سنتوں کو زیادہ طول نہ دے۔
البتہ فجرکی جماعت کھڑی ہوجانے کے بعد بھی فجر کی سنت پڑہی جاسکتی ہے کیونکہ متعدد صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہم سے منقول ہے کہ انہوں نے فجر کی اقامت ہونے کے بعد بھی سنتِ فجر ادا فرمائی،مثلا:حضرت عبد اللّٰہ بن عمر،حضرت عبد اللّٰہ بن مسعود،حضرت عبد اللّٰہ بن عباس اور حضرت ابودرداء رضی اللّٰہ عنہم سے اسی طرح ثابت ہے۔ حضرات صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہم کے ارشادات اور ان کا عمل در اصل سنتِ رسول کی تشریح و توضیح کا درجہ رکھتے ہیں ؛ کیوں کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں یہ بات ناقابلِ تصور ہے کہ وہ سنتِ رسول کی خلاف ورزی کریں۔اس لئے فجر کی نماز کھڑی ہو جانے کے بعد بھی سنت ادا کی جاسکتی ہے۔البتہ دو باتوں کا خیال رکھا جائے:
(1)یہ دیکھ لیں کہ جماعت فوت نہ ہوجائے، اگر قعدہ اخیرہ یعنی التحیات بھی مل سکتا ہے تو بھی سنت نہ چھوڑے۔ اگر اس کی بھی امید نہ ہو تو پھرسنت اس وقت نہ پڑھے .
(2)سنتِ فجرایسی جگہ ادا کی جائے جو جماعت کی صف سے متصل نہ ہو،صحن مسجد میں کسی ایک طرف ،ستون ،سترہ وغیرہ کی آڑ میں ہوکر پڑھ لے ،جس حصے میں نماز ہورہی ہوتو صفوں کے بالکل پیچھے نہ پڑھے ،ایسا کرنا مکروہ ہے اورجس قدر صفوف سے متصل ہوکر پڑھے گا اسی قدر کراہت بھی شدید ہوگی۔
اور اگر سنت پڑھنے کا وقت نھیں ھے تو اس وقت سنت چھوڑدے۔اب سنت رہ جانے کی صورت میں سورج طلوع ہونے سے پہلے پہلے اس سنت کو پڑھنا جائز نہیں ہے،البتہ سورج طلوع ہوجانے کے بعدصرف فجرکی سنت قضا کی جاسکتی ہے اور یہ حکم بھی اسی دن کے زوال تک کے لیے ہے، اس دن کے زوال کے بعد فجر کی سنت کی قضادرست نہیں۔
اگرکسی کی فجر کی مکمل نمازہی قضا ہو جائے تو اسی دن زوال سے پہلے قضا کر نے کی صورت میں فرض کے ساتھ سنتوں کی قضا بھی کرلیں،اور اگراس دن کے زوال کے بعد قضا کر رہے ہیں تو صرف فرض کی قضا کریں گے، سنت نہیں پڑھیں گے۔ اللّٰہ تعالی ھمیں مسائل شرعیہ سیکھ کر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین