رمضان المبارک کے روزے
ماہِ مبارک کا خاص عمل ”روزہ” ہے ۔یہ ارکانِ اسلام میں سے ہے ۔روزہ کی فرضیت کا انکار انسان کو اسلام سے خارج کردیتا ہے۔ روزہ ہر مسلمان، عاقل، بالغ، صحت مند مرد وعورت پر فرض ہے۔احادیث میں روزہ کی بہت سی فضیلتیں ذکر کی گئی ہیں ۔ایک روایت میں آتا ہے کہ آدمی کا ہر عمل اللّٰہ کے ہاں کچھ نہ کچھ بڑھتا ہے، ایک نیکی دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھتی ہے، مگر اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ روزہ اس سے مستثنیٰ ہے، روزہ خاص میرے لیے ہے اور میں اس کا جتنا چاہتا ہوں ، بدلہ دیتا ہوں۔
ایک حدیث میں ارشاد نبوی ہے:
جس نے اللّٰہ کی راہ میں ایک روزہ (نفل) رکھا، اللّٰہ تعالیٰ اس کو دوزخ سے ستر برس کی راہ (مسافت) کے بقدر دور کردے گا۔ (بخاری)
ایک موقع پرحضور نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جس نے رمضان کے فرض روزے کے علاوہ اللّٰہ تعالیٰ کی راہ میں ایک نفل روزہ رکھا از روئے ایمان کے اور ثواب کی نیت کے ساتھ، اللّٰہ تعالیٰ اس پر دوزخ کی آگ ٹھنڈی کردے گا۔ یہ بھی حدیث میں آیا ہے : جنت کے دروازوں میں ایک خاص دروازہ ہے جس کو ” باب الریان ” کہا جاتا ہے، اس دروازے سے قیامت کے دن صرف روزہ داروں کا داخلہ ہوگا، ان کے سوا کوئی اس دروازے سے داخل نہیں ہوسکے گا، اس دن پکارا جائے گا کہ کدھر ہیں وہ بندے جو اللّٰہ کے لیے روزہ رکھا کرتے تھے اور بھوک پیاس کی تکلیف اٹھایا کرتے تھے؟ وہ اس پکار پر چل پڑیں گے، اس کے سوا کسی اور کا اس دروازے سے داخلہ نہیں ہوسکے گا، جب وہ روزہ دار اس دروازے سے جنت میں پہنچ جائیں گے تو یہ دروازہ بند کردیا جائے گا، پھر کسی کا اس سے داخلہ نہیں ہوسکے گا۔ (صحیح بخاری وصحیح مسلم)
ایک روایت میں ہے کہ روزہ دار کے لئے دریا اور سمندر کی مچھلیاں تک بخشش کی دعا کرتی ہیں جب تک کہ افطاری نہ کرلے ۔بعض روایات میں ہے کہ ملائکہ اس کے لئے استغفار کرتے ہیں۔
روزہ کے مشروع ہونے میں بہت سی حکمتیں ہیں: مثلاً: جسم کی تندرستی۔۔۔۔۔۔ نفس کا مغلوب ہونا۔۔۔۔۔۔ شیطان کی ناراضگی۔۔۔۔۔۔ اللّٰہ تعالیٰ کے نزدیک روزہ دار کے منہ کی بو کا پسندیدہ ہونا۔۔۔۔۔۔دل کی صفائی۔۔۔۔۔۔ گناہوں کا معاف ہونا۔۔۔۔۔۔آخرت میں بڑا اجر اور بلند مرتبہ حاصل ہونا۔۔۔۔۔۔ فرشتوں کی صفت سے متصف ہونا اور اللّٰہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہونا وغیرہ ہے۔
اِس لئے مبارک ماہ کے پورے روزے رکھنے کا اہتمام کریں ۔بہت سی عورتیں سستی ،کاہلی اورگھر کے کام کاج کا بہانہ بنا کر روزہ چھوڑ دیتی ہیں ۔کچھ لوگ بازاروں میں سٹال وغیرہ لگانے کا بہانہ بناکر روزہ چھوڑ دیتے ہیں ۔یہ بہت غلط بات اور بڑی محرومی کی بات ہے ۔ یاد رکھئے ! اگر رمضان المبارک کا کوئی روزہ بغیر عذر کے چھوڑ دیا تو حدیث شریف میں آتا ہے کہ پوری زندگی روزے رکھتا رہے جو روزہ بغیر عذر کے چھوڑا ہے اس کا ثواب حاصل نہیں کرسکتا ۔بعض علاقوں میں گرمی کے موسم میں روزے آئے ہیں ۔حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ مجھے تین چیزیں بہت محبوب ہیں: (اَلْخِدْمَۃُ لِلضَّیْفِ) مہمان کی خدمت کرنا۔ (وَالضَّرْبُ بِالسَّیْفِ) اور اللّٰہ تعالیٰ کے راستے میں تلوار چلانا۔ (وَالصَّوْمُ فِی الصَّیْفِ) اور گرمی کے موسم میں روزہ رکھنا۔ اندازہ فرمائیں کیسا ذوق ہے؟ فرماتے ہیں گرمی کے موسم میں روزہ رکھنا مجھے بہت پسند ہے، ہمارا حال یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ رمضان کا مہینہ سردیوں کے موسم میں ہو تو زیادہ اچھا ہے، تو اصحاب ذوق اسے نعمت سمجھتے ہیں۔بہرحال ماہ رمضان کے مکمل روزے رکھنے کا اہتمام کریں ۔اللّٰہ تعالیٰ ہمیں اس ماہ مبارک کی قدر دانی کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔
