سیرت سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا
آج ماہ رمضان المبارک کی تین تاریخ ہے ،اس تاریخ میں ١١ ھ کو حضور نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی چوتھی اور لاڈلی بیٹی حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کی وفات ہوئی ۔آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی چار[٤] صاحبزادیاں تھیں ۔زینب،رقیہ ،ام کلثوم ،فاطمہ رضی اللّٰہ عنہن۔ تین[٣] بیٹیاں آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہی انتقال کر گئیں۔سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا سب سے چھوٹی تھیں اور حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب تھیں۔ چنانچہ حدیث شریف میں آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا :فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے جو اس کو ناراض کرے گا وہ مجھ کو ناراض کرے گا۔اور ایک موقع پر ارشاد فرمایا: فاطمہ جنتی عورتوں کی سردار ہے۔
حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کا نکاح حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ سے کیا۔سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کی اولاد میں تین[٣] بیٹے حسن ، حسین ، محسن رضی اللّٰہ عنہم اور دو[٢] بیٹیاں ام کلثوم رضی اللّٰہ عنہا ، زینب رضی اللّٰہ عنہا ہیں۔محسن رضی اللّٰہ عنہ بچپن میں ہی انتقال کرگئے ۔ آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی صاحبزادیوں میں صرف حضرت فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کو یہ شرف حاصل ہے کہ ان سے آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی نسل چلی۔
سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کا حلیہ مبارک رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے ملتا جلتا تھا ۔سیدہ عائشہ رضی اللّٰہ عنہا کا قول ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کی گفتگو ، لب و لہجہ اور نشست و برخاست کا طریقہ بالکل آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا ۔
بیٹی فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی خدمت میں تشریف لاتیں تو رسول مصطفےٰ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کھڑے ہوجاتے : مَرْحَبًا بِابْنَتِی۔۔۔۔۔۔ اے میری پیاری بیٹی ،خوش آمدید، کہہ کر استقبال فرماتے ، ان کی پیشانی پر بوسہ دیتے ،اپنے ساتھ بٹھاتے اور جب رسول مصطفےٰ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بیٹی کے گھر تشریف لےجاتے تو بیٹی کھڑی ہوکر استقبال کرتیں اور اباجان کو اپنی جگہ پر بٹھاتیں ۔ رسول مصطفےٰ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مدینہ منورہ سے اس وقت تک رخصت نہیں ہوتے تھے جب تک بیٹی کو دیکھ نہ لیں اور جب سفر سے واپسی ہوتی تومسجد میں دو رکعت نماز ادا فرمانے کے بعدسب سے پہلے اپنی بیٹی کے گھر تشریف لے جاتے ۔
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی سب بیویاں آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے پاس تھیں کہ اس اثناء میں سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا آگئیں۔ جب ان پر آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی نظر پڑی تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا آؤ بیٹی ، مرحبا ، پھر ان کو آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے بٹھالیا اس کے بعد چپکے سے ان کے کان میں کچھ فرمایا جس کی وجہ سے وہ بہت زیادہ روئیں۔ جب آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ان کو بہت رنجیدہ دیکھا تو دوبارہ آہستہ سے ( ان کے کان میں ) کچھ فرمایا تو وہ اچانک ہنسنے لگیں ۔ جب آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم تشریف لے گئے تو میں نے دریافت کیا کہ بتاؤ آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے تم سے آہستہ سے کیا فرمایا تھا ؟ سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا نے جواب دیا کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے راز کو میں کیوں کھولوں ؟ پھرجب آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی تو میں نے سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا سے کہا کہ میرا جو تم پر حق ہے اس کی بناء پر میں تم سے پوچھتی ہوں کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے تم سے کیا فرمایا تھا ؟ سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا نے جواب دیا کہ ہاں اب بتاسکتی ہوں ۔ پہلی مرتبہ جو آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے آہستہ فرمایا تو خبر دی تھی کہ جبرئیل علیہ السلام ہر سال مجھ سے ایک مرتبہ قرآن مجید کا دور کرتے تھے اور اس مرتبہ انہوں نے دو مرتبہ دور کیا ہے اور میں ( اس لئے ) سمجھتا ہوں کہ دنیا سے میرے کوچ کا وقت قریب آگیا ہے لہٰذا تم اللّٰہ سے ڈرنا اور صبر کرنا کیونکہ میں تمہارے لئے پہلے سے جانے والوں میں بہت بہتر ہوں ۔یہ سن کر میں رونے لگی ۔ جب آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے میرا رنج دیکھا تو دوبارہ آہستہ سے کچھ فرمایا اور اس وقت کا فرمانا یہ تھا کہ کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ جنت کی عورتوں کی سردار ہوگی یا یہ فرمایا کہ مومن عورتوں میں سب کی سردار ہو۔ دوسری روایت میں ہے کہ پہلی مرتبہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے آہستہ سے فرمایا کہ میں اس مرض میں وفات پاجاؤں گا لہٰذا میں رونے لگی پھر دوبارہ آہستہ سے فرمایا کہ آپ کے گھر والوں میں سب سے پہلے میں ہی آپ سے جا کر ملوں گی ، یہ سن کر مجھے ہنسی آگئی۔
سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کی گھریلو زندگی یہ تھی کہ چکی پیستے پیستے ہاتھوں میں چھالے پڑ گئے تھے ۔ مشکیزہ میں پانی بھر بھر کر لاتیں ۔گھر میں خود ہی جھاڑو دیتیں ۔ محنت ومشقت کے ساتھ اپنے گھریلو کام خود انجام دیتیں۔ ایک موقع پر جب آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے گھر کے کام کاج کے لئے ایک خادمہ باندی مانگی تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم کو میں اس سے بہتر نہ بتا دوں جو تم نے مجھ سے سوال کیا ہے ؟ جب تم رات کو سونے کے لئے لیٹ جاؤ تو ٣٣ مرتبہ سبحان اللّٰہ اور ٣٣ مرتبہ الحمد للہ اور ٣٤ مرتبہ اللّٰہ اکبر پڑھا کرو یہ تمہارے لئے خادم سے بہتر ہوگا ۔
بعض بزرگوں سے سنا ہے کہ سوتے وقت ان کلمات کا پڑھ لینا آخرت کے اجر و درجات دلانے کے ساتھ ساتھ دن بھر کی محنت و مشقت کی تھکن کو دور کرنے لئے بھی مجرب ہے ۔
رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی جدائی سے چھ [٦]ماہ بعد تین رمضان المبارک کوسیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کا انتقال ہوا۔علماء کرام نے لکھا ہے کہ اپنے والد مشفق صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی جدائی کے بعد ان چھ ماہ میں کبھی بھی سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کو ہنستا ہوا نہیں دیکھا گیا۔حضرت ابوبکرصدیق رضی اللّٰہ عنہ کی بیوی سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللّٰہ عنہا نے غسل دیا ۔اُنہوں نے وقت ِوفات سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کے چہرہ کا بوسہ لیا اور کہا جب تم رسول خدا صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچو تو اسماء کا سلام پیش کرنا۔سیدہ فاطمہ کی رضی اللّٰہ عنہا کی قبر مشہور قول کے مطابق جنت البقیع میں ہے ۔حج اور عمرہ پر جانے والے حضرات جب جنت البقیع کی زیارت کو جاتے ہیں تو وہاں ایک احاطہ ہے جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس احاطہ میں آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی بیٹیاں مدفون ہیں۔ اللّٰہ تعالیٰ تا قیامت ان کے درجات کو بلند سے بلند تر فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔
