درس12

رمضان المبارک میں عمرہ
کل کی نشست میں فتح مکہ سے متعلق گفتگو ہوئی تھی ۔آج مختصراً مکہ مکرمہ کی فضیلت کا بیان کیاجاتا ہے ۔ امام التابعین حضرت حسن بصری رحمۃ اللّٰہ علیہ کو علم ہوا کہ ان کے ایک عزیز مکہ مکرمہ چھوڑ کر یمن جا رہے ہیں تو اُنہوں نے اسے مکہ مکرمہ کی فضیلتیں بیان کیں ،جس کا خلاصہ یہ ہے :
روئے زمین پر سوائے مکہ مکرمہ کے کو ئی ایسا شہر نہیں ہے جہاں سارے انبیا ء ملائکہ اور اللّٰہ کے نیک بندے جن و انس آئے ہوں ۔اسی طرح سوائے مکہ مکرمہ کے کوئی دوسرا شہر نہیں ہے جہاں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نماز ؛ایک روزے کا ثواب ایک لاکھ روزے ؛ ایک درہم صدقہ کرنے کاثواب ایک لاکھ درہم صدقے کا ثواب ؛ایک مرتبہ قرآن ختم کرنے کا ثواب ایک لاکھ مرتبہ ختم کرنے ؛اور ایک مرتبہ سبحان اللّٰہ پڑھنے کا ثواب ایک لاکھ مرتبہ سبحان اللّٰہ پڑھنے کے مساوی ہے۔
مکہ مکرمہ میں ایک دن کا روزہ وقیام اس کے سوا دوسری جگہ کے دائمی صیام وقیام سے بھی افضل ہے ۔مکہ مکرمہ کی طرف جنت کے سارے دروازے کھلتے ہیں جنت کے آٹھ دروازے ہیں ،ایک کعبہ کی طرف ؛دوسرا میزاب رحمت کے نیچے کی جانب ؛ تیسرا رکن یمانی کی طرف؛چوتھا حجر اسود کی طرف؛پانچواں مقام ابراہیم کے پیچھے؛ چھٹا زمزم کی طرف؛ساتواں صفا کی طرف اورآٹھواں مروہ کی جانب کھلتا ہے ۔
مکہ مکرمہ میں دن کے کچھ حصے کی گرمی برداشت کرلینا جہنم کی آگ سے پانچ سو سال کی مسافت کے برابرانسان کو دور کر دےگا۔مکہ مکرمہ میں رہنے والے اللّٰہ کے خاص لوگ ہیں ، اللّٰہ کے پڑوسی ہیں ۔(فضائل مکہ والسکن فیہا،حسن بصری رحمۃ اللّٰہ علیہ)
حج اور عمرہ ایسی خاص عبادات ہیں جو صرف مکہ مکرمہ میں ہی ادا کی جاتی ہیں ۔حج تو فرض ہے اس کا وقت بھی مخصوص ہے ۔لیکن عمرہ امام ابو حنیفہ اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہماکے ہاں سنت موکدہ جبکہ شوافع وحنابلہ رحمہم اللہ کے ہاں واجب ہے۔اب اگر کوئی حج کی استطاعت نہیں رکھتا اور عمرہ پر جانے کی طاقت ہے تو اُس پر لازم ہے کہ اپنے رب اور خالق کے گھر کی زیارت کو جائے۔کیونکہ یہ سنت مؤکدہ ہے اور سنت مؤکدہ کو بغیر عذر کے چھوڑنا محرومی اور گناہ ہے ۔
حدیث شریف میں ہے کہ عمرہ چھوٹا حج ہے ۔دوسری روایت ہے کہ ایک عمرہ دوسرے عمرے تک درمیانی حصے کے لئے کفارہ ہے ۔ویسے تو عمرہ پورا سال جب چاہے کرے ،لیکن رمضان المبارک میں عمرے کا مزہ اور اجروثواب کچھ اور ہے ، وہاں پر ہر نیکی لاکھ کے برابر ہے۔ پھر رمضان المبارک میں توثواب ستر گنا ہوجاتا ہے ۔شب قدر کی عبادت ہزار ماہ سے افضل ہے ،اور حرم شریف میں ہر نیکی کا لاکھ ہے ،تو خود ہی اندازہ لگالیں۔ایک کے ستر لاکھ ۔ حدیث شریف میں ہے کہ رمضان المبارک میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے ، دوسری روایت میں کہ میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے ۔اس لئے اُمت کے بزرگوں کا معمول رہا ہے کہ وہ رمضان المبارک کے لمحات حرمین شریفین میں جاکر گزارتے ہیں۔آخری عشرے میں وہاں اعتکاف کرتے ہیں ۔لہٰذا جن حضرات کو اللّٰہ تعالیٰ نے استطاعت دی ہے وہ ضرور یہ سعادت حاصل کریں ۔اللّٰہ تعالی ہم سب کو یہ سعادت باربار نصیب فرمائے آمین ثم آمین۔