درس18

سیرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللّٰہ عنہا

١٧رمضان المبارک کو ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا کی وفات ہوئی ۔

سیدہ خدیجہ رضی اللّٰہ عنہاکا انتقال ختم المرسلین صلی اللّٰہ علیہ وسلم کےلئے ایک بہت بڑا سانحہ تھا ،حضورصلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اپنی شریک زندگی کے فراق کو شدت سے محسوس کیا ،گھر کی ذمہ داریوں کا سارابوجھ بھی اب آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر آگیا ۔چار بیٹیاں بھی تھیں ۔خولہ بنت حکیم رضی اللّٰہ عنہا نے مشورہ دیا کہ یارسول اللّٰہ ! آپ نکاح کر لیں ۔آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہاں کروں ؟انہوں نے سیدہ سودہ رضی اللّٰہ عنہا کانام لیا۔یہ بیوہ تھیں ۔بڑی عمر کی تھیں ۔شروع شروع میں ہی اسلام قبول کیا تھا ۔ان کے شوہر فوت ہوگئے تھے ۔عمرزیادہ تھی ۔سوچتی تھیں کہ اس عمر میں کون مجھ سے نکاح کرے گا ۔میری تنہائی کا کون ساتھی بنے گا۔آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ان کی طرف پیغام نکاح بھیجا ۔ سیدہ سودہ رضی اللّٰہ عنہا اس سعادت سے بہت خوش ہوئیں کہ نبیوں کے سردار محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی طرف سے پیغام نکاح آیا ہے۔ چنانچہ نکاح ہوگیا۔آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا گھر آباد ہوگیا اور آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی بیٹیوں کی تربیت کے لئے مشفقہ اور مومنہ صالحہ ماں کا انتظام ہوگیا۔کچھ عرصہ بعد آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے اپنے رفیق اور دوست حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کی بیٹی سیدہ عائشہ رضی اللّٰہ عنہا سے بھی نکاح فرمایا۔یہ نکاح مکہ مکرمہ میں ہوا اور ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں رخصتی ہوئی۔

نکاح سے پہلے آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو دو مرتبہ سیدہ عائشہ رضی اللّٰہ عنہا خواب میں دکھائی گئیں،آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے خواب میں دیکھا :۔۔۔۔۔۔وہ ریشمی کپڑے میں لپٹی ہوئی ہیں ،کوئی انہیں اٹھا کر کہتا ہے کہ یہ آپ کی بیوی ہیں، آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم غور سے دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ سیدہ عائشہ رضی اللّٰہ عنہا ہیں ۔دوسری روایت میں ہے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے کہاگیا :”یہ دنیا وآخرت میں آپ کی بیوی ہیں ۔سیدہ عائشہ رضی اللّٰہ عنہا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کی بیٹی ہیں ،اس لئے ان کا لقب ہے عائشہ صدیقہ ۔رخصتی ہوئی اور رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے گھرآگئیں تو ام المؤمنین بن گئیں ۔گھر میں کل دو آدمی تھے ،رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اورام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللّٰہ عنہا۔گھر میں کھانا پکنے کی نوبت بہت کم آتی ، فرماتی ہیں کبھی تین دن مسلسل ایسے نہےںث گزرے کہ خاندان رسول نے سیر ہوکر کھایا ہو، یہ بھی فرماتی ہیں کہ مہینوں مہینوں گھر میں آگ تک نہیں جلتی تھی ،ایک روایت میں ہے کہ ہمارا کھجور اور پانی پرہی گزارہ ہوتا تھا ، کسی کی طرف سے کوئی ہدیہ ،تحفہ آگیا تو کھالیا۔۔۔۔۔۔اکثر ایسا ہوتا کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم تشریف لاتے ،پوچھتے ،عائشہ! کچھ کھانے کو ہے ؟جواب دیتیں : یارسول اللّٰہ ! ‘کچھ بھی نہیں ‘ ۔۔۔۔۔۔ بس پھر سب کا روزہ ہوتا ۔

سیدہ عائشہ رضی اللّٰہ عنہا کی رخصتی ہوئی تو ان کی عمر نو سال تھی ۔رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اپنی اس کم عمر زوجہ کا خوب خیال رکھتے ،ان کے ناز ولاڈ کو براداشت کرتے ۔رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہابہت محبوب تھیں ۔ایک دفعہ ایک صحابی نے آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی دعوت کی ،آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے پوچھا: ‘عائشہ کی بھی دعوت ہے ؟تو پھر قبول ہے ۔سیدہ عائشہ رضی اللّٰہ عنہا کو بھی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے خوب محبت اور ادب واحترام تھا ۔خوب خدمت کرتی تھیں ۔آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے سر مبارک میں اپنے ہاتھ سے کنگھا کرتی تھیں ،جسم مبارک میں عطر مل دیتی تھیں ، آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے کپڑے خود اپنے ہاتھ سے دھوتی تھیں ،سوتے وقت مسواک اور پانی سرہانے رکھتی تھیں ،مسواک کو صفائی کی غرض سے دھویا کرتی تھیں۔

علماء کرام نے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا کی کچھ ایسی خصوصیات لکھی ہیں جن میں وہ دوسروں سے یکتا و ممتاز ہیں۔

نبی علیہ السلام نے آپ کے سوا کسی کنواری لڑکی سے شادی نہیں کی ۔

سیدہ عائشہ رضی اللّٰہ عنہا سے دو ہزار دو سو دس (٢٢١٠)احادےث مروی ہیں ۔

اتنی بڑی عالمہ تھیں کہ صحابہ رضی اللّٰہ عنہم بھی اختلافی مسائل میں آپ کی طرف رجوع کرتے تھے ۔

جبریل علیہ السلام نے ان پر سلام کیا۔

امی عائشہ رضی اللّٰہ عنہا پر منافقین نے الزام لگایا تو ان کی برأت میں قرآن کریم کی آیات نازل ہوئیں، جن کی تلاوت قیامت تک کی جاتی رہے گی ۔

سیدہ عائشہ رضی اللّٰہ عنہا کے ایک واقعہ کی برکت سے تیمم کا حکم نازل ہوا ۔

حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا مرض وفات انہی کے حجرہ میں ہوا۔بوقت وفات نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کا سر مبارک آپ کی گود میں تھا ۔اور حجرہ سیدہ عائشہ رضی اللّٰہ عنہامیں ہی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو دفن کیا گیا اور قیامت کے دن اسی حجرے سے اٹھیں گے ۔

آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت ان کی عمر مبارک ١ٹھارہ سال تھی ۔حضرت معاویہ رضی اللّٰہ عنہ کے عہدِ خلافت میں ٥٨ ھ ،١٧ رمضان المبارک بعد از نماز وتر ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللّٰہ عنہا کا انتقال ہوا۔مدینہ منورہ کے امیر حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ عنہ نے جنازہ پڑھایا۔ جنت البقیع میں تدفین ہوئی ۔

تو سترہ رمضان المبارک کودو تاریخی واقعات ہوئے ہیں ۔روایات میں ہے کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم غزوہ بدر کے لئے جب نکلے تو جھنڈا سیدہ عائشہ رضی اللّٰہ عنہا کے دوپٹہ سے تیار کروایا ۔اور عجیب اتفاق ہے کہ غزوہ بدر سترہ رمضان کو ہوا اور امی عائشہ رضی اللّٰہ عنہاکی وفات بھی سترہ رمضان المبارک کے دن ہوئی ۔اللّٰہ تعالیٰ امت مسلمہ کی خواتین کوام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللّٰہ عنہا کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ،آمین ثم آمین ۔