سیرت سیدہ رقیہ رضی اللّٰہ عنہا
آج کی نشست میں رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی صاحب زادی سیدہ رقیہ رضی اللّٰہ عنہا کی سیرت بیان کرنی ہے ۔آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بیٹے تین تھے ،جن کے نام یہ ہیں: قاسم،عبد اللّٰہ اور ابراہیم رضی اللّٰہ عنہم۔یہ سب بچپن میں ہی وفات پاگئے ۔ رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی چار بیٹیاں تھیں ۔سیدہ رقیہ رضی اللّٰہ عنہا دوسری صاجزادی ہیں۔ نبوت سے سات سال پہلے پیدا ہوئیں ۔رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے سیدہ رقیہ رضی اللّٰہ عنہا کا نکاح اپنے چچا ابولہب کے بیٹے عتبہ سے کیا تھا ۔صرف نکاح ہوا تھا رخصتی نہیں ہوئی تھی۔ جب ابولہب اور اس کی بیوی کی مذمت میں سورہ لہب نازل ہوئی تو ابولہب اور اس کی بیوی نے کبیدہ خاطر ہوکر اپنے بیٹے سے کہا کہ اگر تم نے رقیہ کو طلاق نہ دی تو تمہارے ساتھ ہمارا اٹھنا بیٹھنا حرام ہے ۔ عتبہ نے ان کی بات مانتے ہوئے سیدہ رقیہ رضی اللّٰہ عنہا کو طلاق دے دی ۔رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے پھر سیدہ رقیہ رضی اللّٰہ عنہا کا نکاح حضرت عثمان بن عفان رضی اللّٰہ عنہ سے فرمادیا۔مکہ مکرمہ میں کفار مکہ کا ظلم وستم بڑھتا جارہا تھا۔ حضرت عثمان رضی اللّٰہ عنہ نے اپنی اہلیہ بنت رسول سیدہ رقیہ رضی اللّٰہ عنہا کے ساتھ مکہ سے حبشہ کی طرف ہجرت کی ۔ حبشہ میں ایک عرصہ تک قیام کیا۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو ان کی خیریت کے متعلق کوئی خبر نہ ملی ۔آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اس پر بہت پریشان تھے ۔ اتفاق سے ایک خاتون حبشہ سے آئی۔ تو رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا ،میری بیٹی رقیہ اور میرے داماد عثمان کاحال تو کچھ بتاؤ۔اس عورت نے کہا: میں نے دونوں کو دیکھا ہے، وہ دونوں خیریت سے ہیں۔
جب آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو ان کی جانب سے اطمینان ہوا تو فرمایا:اللّٰہ ان دونوں پر رحم فرمائے، عثمان پہلے شخص ہیں ، جنہوں نے اپنے اہل وعیال کے ساتھ ہجرت کی ۔ مراد یہ تھی کہ اس امت میں سب سے پہلے شخص ہیں جنہوں نے اپنی بیوی کے ہمراہ ہجرت کی۔ حبشہ میں ایک عرصہ تک قیام کے بعد حضرت عثمان رضی اللّٰہ عنہ مکہ مکرمہ واپس آئے۔ چند دن قیام کے بعد ان دونوں نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی یوں ان کو ذوالہجرتین یعنی دو ہجرتوں والے ، کا اعزاز ملا ۔
حضرت عثمان رضی اللّٰہ عنہ کے اس گھر سے ایک بچہ پیدا ہواجس کانام عبداللّٰہ تھا۔ان کی عمر ابھی چھ سال کی تھی کہ ایک مرغ نے ان کی آنکھ میں چونچ ماردی جس سے تمام چہرہ ورم کر گیا اور نظام جسم میں فساد پیدا ہوگیا۔ آخر اسی تکلیف میں ٤ ھ میں عبداللّٰہ کا انتقال ہوگیا۔
رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ جنگ بدر کی تیاری فرمارہے تھے اور ادھر سے سیدہ رقیہ رضی اللّٰہ عنہا بیمار ہوگئیں ۔ حضرت عثمان رضی اللّٰہ عنہ پریشان تھے۔ جنگ بدر میں شرکت کی خواہش بھی تھی اور ادھر بیوی سیدہ رقیہ رضی اللّٰہ عنہابھی علیل تھیں۔ آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللّٰہ عنہ سے فرمایا : تم میری بیٹی کی تیمار داری میں لگے رہو۔تمہیں غزوہ بدر میں شریک ہونے والوں کے برابر اجر وثواب بھی ملے گا اورمال غنیمت میں سے حصہ بھی ملے گا۔رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم غزوہ بدر میں چلے گئے ۔اللّٰہ تعالیٰ نے غزوہ بدر میں فتح عطا فرمائی ۔لیکن ادھر مدینہ منورہ میں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی بیٹی اللّٰہ کو پیاری ہوگئیں ۔
غزوہ بدر کی فتح کی بشارت مدینہ منورہ سنانے کے لئے رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ رضی اللّٰہ عنہ کو بھیجا ۔وہ جس وقت غزوہ بدر فتح کی خوشخبری لے کر مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تو رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی بیٹی کی قبر پرمٹی ڈالی جارہی تھی۔ یہ غالباً انیس ١٩رمضان المبارک سن ٢ ھ کی تاریخ تھی ۔ سیدہ رقیہ رضی اللّٰہ عنہا کی وفات کے بعد رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اپنی ایک اور بیٹی سیدہ ام کلثوم رضی اللّٰہ عنہا حضرت عثمان رضی اللّٰہ عنہ کے نکاح میں دی ۔وہ پھر ٩ھ انتقال میں فرماگئیں ۔رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی سب سے بڑی بیٹی سیدہ زینب رضی اللّٰہ عنہاتھیں۔ان کا انتقال ٨ ھ میں ہوا۔ حضرت عثمان رضی اللّٰہ عنہ کی سیدہ ام کلثوم رضی اللّٰہ عنہا سے کوئی اولاد نہیں ہوئی ۔آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا :اگر میری کوئی اور بیٹی (غیر شادی شدہ)ہوتی تو میں اس کا نکاح بھی عثمان سے کردیتا۔ایک روایت میں ہے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر میری چالیس بیٹیاں بھی ہوتیں تو میں یکے بعد دیگرے سب کا نکاح عثمان سے کردیتا۔رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے تین بیٹے بچپن میں انتقال فرماگئے ۔ تین بیٹیاں بھی آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی زندگی میں داغ مفارقت دے گئیں ۔یعنی سوائے سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کے ،ساری اولاد کارسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی زندگی میں انتقال ہوگیا ۔ایسے تمام غمگین حالات میں آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے صبر استقلال کا مظاہرہ فرمایا ۔اللّٰہ تعالیٰ ہمیں اپنے حبیب صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ثم آمین ۔
