اعتکاف کی فضیلت واہمیت
رمضان المبارک کا آخری عشرہ شروع ہونے والا ہے۔اس آخری عشرہ کی خصوصی ،مقبول اور عظیم عبادت اعتکاف ہے ۔شریعت میں اعتکاف کا مفہوم ہے کہ اللّٰہ رب العزت کی رضا و خوشنودی کی خاطر اعتکاف کی نیت کے ساتھ کسی مسجد میں ٹھہرنا۔ یعنی بندہ ہر طرف سے یکسو اور سب سے منقطع ہو کر بس اللّٰہ سے لو لگا کے اس کے در پہ ( یعنی کسی مسجد کے کونہ میں ) پڑ جائے اور سب سے الگ تنہائی میں اس کی عبادت اور اس کے ذکر و فکر میں مشغول رہے ، یہ خاص اور عظیم القدر عبادت ہے ۔ اس عبادت کے لئے بہترین وقت رمضان مبارک اور خاص کر اس کا آخری عشرہ ہی ہوسکتا تھا ۔ اس لئے اسی کو اس کے لئے انتخاب کیا گیا۔ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اہتمام سے ہر سال رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف فرماتے تھے ، بلکہ ایک سال کسی وجہ سے رہ گیا تو اگلے سال آپ نے دو عشروں کا اعتکاف فرمایا۔مسجد نبوی میں ایک ستون ہے ،جس کانام ہے ”استوانہ سریر” ۔اسی کے قریب آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اعتکاف میں اپنا بستر لگایا کرتے تھے ۔حدیث شریف میں اعتکاف کے بڑے فضائل بیان ہوئے ہیں ۔
حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول ﷲصلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ﷲ کی رضا کے لیے اعتکاف کرتا ہے تو ﷲتعالیٰ اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقوں کو آڑ بنا دیں گے، ایک خندق کی مسافت آسمان و زمین کی مسافت سے بھی زیادہ چوڑی ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ رسول اﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: اعتکاف کرنے والا گناہوں سے محفوظ رہتا ہے، اور اس کی تمام نیکیاں اسی طرح لکھی جاتی ہیں جیسے وہ ان کو خود کرتا رہا ہو۔ایک اور روایت میں ہے کہ جس نے رمضان میں دس دن کا اعتکاف کیا تو وہ اعتکاف مثل دو حج اور دو عمروں کا ہو گا(یعنی اتنا ثواب ملے گا)۔
ان تمام احادیث میں اعتکاف کی فضیلت بیان ہوئی ہے ۔علماء کرام فرماتے ہیں کہ اعتکاف کرنے والے کے دن اور رات کے چوبیس گھنٹے عبادت میں شمار ہوتے ہیں، خواہ وہ خاموش بیٹھا رہے اور اس نے فارغ اوقات میں بھی کچھ نہ کیا ہو۔اور اُسے ہر وقت نماز کا ثواب ملتا ہے، کیونکہ اعتکاف سے اصل مقصود یہی ہے کہ معتکف ہر وقت نماز اور جماعت کے انتظار اور اشتیاق میں بیٹھا رہے اور نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب بندہ نماز کے انتظار میں مسجد میں بیٹھا رہتاہے تو نماز کا ثواب پاتا رہتا ہے۔ اعتکاف اللّٰہ کے گھر میں (یعنی مسجد)میں ہوتا ہے اور اللّٰہ کا گھر شیطان سے حفاظت کے لیے مضبوط قلعہ ہے۔تو معتکف شیطان سے محفوظ رہتا ہے ۔مسجد چونکہ اللّٰہ تعالیٰ کا گھر ہے اور اعتکاف میں معتکف خدا تعالیٰ کا پڑوسی، بلکہ اس کا مہمان ہوتا ہے، اور اللّٰہ تعالیٰ اس کے میزبان ہوتے ہیں۔اعتکاف کی حالت میں معتکف فرشتوں کی مشابہت اختیار کرتا ہے کہ ان کی طرح ہر وقت عبادت اور تسبیح و تقدیس میں رہتا ہے۔اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اعتکاف شب قدر کے حاصل ہونے کا بہترین ذریعہ ہے ۔
رمضان المبارک کے اخیر عشرہ میں جو اعتکاف کیاجاتا ہے وہ اعتکاف مسنون ہے ۔ایک نفل اعتکاف بھی ہوتا ہے ۔اس کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ مسجد میں داخل ہوتے وقت اعتکاف کی نیت کرلے اس طرح جب تک وہ مسجد میں رہے گا اعتکاف کا ثواب ملتا رہے گا اور جب باہر نکلے گا تو اس کا اعتکاف ختم ہوجائے گا اور بہتر یہی ہے کہ جب بھی مسجد میں داخل ہوں تو اعتکاف کی نیت کرلیں تو جب تک مسجد میں رہیں گے اعتکاف کا ثواب ملتا رہے گا۔
مردوں کی طرح عورتیں بھی اعتکاف کرسکتی ہیں ۔ عورتوں کے لیے اعتکاف بہت آسان ہے،گھر میں اگر پہلے سے نماز پڑھنے کی کوئی خاص جگہ متعین ہو تو وہاں بستر لگائے۔ اگر کوئی جگہ متعین نہیں تھی تو اب کوئی جگہ اعتکاف کے لئے متعین کرلے ۔ یہ جگہ اب اس کی اعتکاف کی جگہ ہے۔ دن رات اسی اعتکاف کی مقررہ جگہ میں رہے وہیں کھائے پئے۔ وہیں سوئے، صرف وضو کرنے اورقضائے حاجت وغیرہ کے لئے باہر آسکتی ہے۔باقی اسی جگہ بیٹھی بیٹھی گھر کا کام کاج بھی کر سکتی ہے، اور لڑکیوں کو راہنمائی اور کام کاج کی تعلیم بھی کر سکتی ہے،اس طرح ان کا اعتکاف بھی ہو جائے گااور گھر کا کام کاج بھی ہو جائے گا اور اعتکاف جیسی عبادت سے گھر میں خیرو برکت بھی ہو جائے گی۔ اتنی سہولت کے باوجود عورتیں اعتکاف سے غافل ہیں۔
آخری عشرہ کے مسنون اعتکاف کے لئے روزہ شرط ہے ۔اگر کوئی مرد یا عورت روزہ نہیں رکھ رہے تو اعتکاف بھی نہیں کرسکتے۔
اعتکاف کی سب سے اہم بات یہ ہے معتکف ضرورت،قضائے حاجت کے علاوہ اور کسی کام کی غرض سے مسجد سے باہر نہ نکلے ۔بعض دفعہ اعتکاف کی حالت میں جنازہ وغیرہ آجاتا ہے اور جوں ہی اس کا اعلان ہوتا ہے تو معتکف حضرات بھی جنازے کے لیے مسجد سے نکل جاتے ہیں، جس سے ان کا اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے، البتہ اگر مسجد کے اندر جنازہ کی صفیں بنیں تو معتکف نماز جنازہ میں اس صورت میں شامل ہو سکتا ہے۔
معتکف ٹھنڈک حاصل کرنے کی غرض سے غسل کرنے کے لئے نہیں نکل سکتا۔جمعہ کے دن کے غسل کے لئے بھی احتیاط کرے کہ نہ نکلے ۔وضو اورقضائے حاجت کے لئے جب ضرورت ہو تو جائے اور جوں ہی ضرورت پوری ہوجائے فوراً مسجد کی حدود میں پہنچ جائے ۔ باہر کسی سے گپ شپ میں مشغول نہ جائے ۔ہاں چلتے چلتے کوئی بات ہوگئی تو کوئی مسئلہ نہیں ۔
اگر کسی وجہ سے اعتکاف مسنون ٹوٹ جائے تو اس کا حکم یہ ہے کہ جس دن میں اعتکاف ٹوٹا ہے صرف اسی دن کی قضاء واجب ہوگی پورے دس دن کی قضاء واجب نہیں۔ایک دن کی قضاء کا طریقہ یہ ہے کہ اگر اسی رمضان میں دن باقی ہوں تو کسی دن غروب آفتاب سے اگلے دن غروب آفتاب تک قضاء کی نیت سے اعتکاف کرلے۔اگر اس رمضان میں وقت باقی نہ ہو تو رمضان کے علاوہ کسی بھی دن روزہ رکھ کر ایک دن کے لئے اعتکاف کیا جاسکتا ہے۔
تو میرے عزیزو! اعتکاف کس قدر عظیم الشان عبادت ہے ۔جن بھائیوں کی ترتیب بن سکتی ہو وہ ضرور اعتکاف کی ترتیب بنائیں ۔بہت سارے نوکری پیشہ مسلمان بھائیوں کا معمول ہوتا ہے کہ وہ سال بھر اپنی چھٹیاں بچاتے رہتے ہیں اور رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں چھٹیاں لے کر اعتکاف کی سعادت حاصل کرتے ہیں ۔یہ بڑے خوش نصیب لوگ ہیں کہ پورا سال اعتکاف کے لئے اپنی پلاننگ بناتے رہتے ہیں ۔اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کو اعمال صالحہ کی خوب خوب توفیق عطافرمائے ۔آمین ثم آمین ۔
