نماز کے چند اہم مسائل
آج کی نشست میں نماز سے متعلق چند اہم مسائل کا ذکر کیا جاتا ہے ۔
مردوں کے لئے کپڑا ٹخنے سے نیچے لٹکانا سخت ناپسندیدہ اور اس پر سخت وعید ہے۔ ایک روایت کا مفہوم ہے کہ ٹخنے سے نیچے جس حصہ پر کپڑا لٹکایا ،یہ حصہ جہنم میں جلے گا۔ نماز میں تو اس کی کراہت مزید سخت ہے ۔اس لئے کپڑا ٹخنے سے اُوپر رکھنے کا اہتمام کیاجائے اور نماز میں تو اس کا خوب خیال رکھا جائے ۔
آستین چڑھا کر نماز پڑھنا یہ تواضع اور ادب کے خلاف ہے اور اگر کہنیوں تک آستین کو موڑ لیا تو یہ مکروہ ہے نیز بلاعذر ہاف آستین ،آدھی آستین والے کپڑے میں بھی نماز پڑھنے سے بچا جائے ۔ نمازی نماز کے وقت اللّٰہ تعالیٰ کے دربار میں حاضر ہوتا ہے ،اِس لئے اچھے لباس کا اہتمام کیا جائے ۔
سستی کی وجہ سے نماز ننگے سر پڑھنا مکروہ ہے اور اگر نماز کو ہلکا و بے قدرسمجھ کر یا سر ڈھانپ کرنماز پڑھنے کی کوئی اہمیت ہی دل میں نہیں ہے تواس کا بہت زیادہ وبال ہے ۔اس عمل کی اہمیت کو سمجھا جائے اور نماز کو ہلکا نہ لیا جائے بلکہ اچھے لباس،صاف ستھرے ،مکمل لباس اور اچھی ہیئت کے اہتمام کے ساتھ نماز پڑھی جائے ۔ فقہاء نے لکھا ہے کہ جس لباس کو پہن کر انسان کسی خاص مجلس میں جانے کو اچھا نہیں سمجھتا تو اس لباس میں نماز کے لئے آنا اور اللّٰہ کے دربار میں حاضری کے لئے پہنچنا بھی مکروہ اور ناپسندیدہ ہے۔
قومہ اور جلسہ میں تعدیل واجب ہے،یعنی کم از کم ایک مرتبہ سبحان اللّٰہ کہنے کی مقدار ٹھہرنا واجب ہے ، اگر بھول کر اس کو چھوڑ دیا تو سجدہ سہو واجب ہوگا۔بہت سے لوگ رکوع سے سر اٹھاتے ہی سجدہ میں اور سجدہ سے سر اٹھاتے ہی دوسرے سجدہ میں چلے جاتے ہیں ،اپنی کمر سیدھی نہیں کرتے۔ غافل ہیں اور عادت بنی ہوئی ہے ۔جان بوجھ کر اس واجب کو چھوڑ دیتے ہیں ۔جس سے ان کی نماز صحیح ادا نہیں ہوتی ۔
نماز میں مسلسل ہاتھ سے حرکت کرتے رہنا ،یعنی کھجلی کرتے رہنا،داڑھی میں ہاتھ مارتے رہنا ،یہ عمل نماز میں صحیح نہیں ہے ۔البتہ جمائی آتے وقت منہ بند کرنے کے لئے منہ پرہاتھ رکھنا،یہ جائز ہے ،کیونکہ جمائی کے وقت منہ کھلا رکھنا یہ مکروہ اور ناپسندیدہ ہے۔بعض لوگ التحیات میں بیٹھتے وقت مسلسل داڑھی میں ہاتھ پھیرتے رہتے ہیں ۔ایسا کوئی عمل تین بار سبحان ربی العظیم کی مقدار تک مسلسل کرتا رہے تو نماز فاسد ہوجاتی ہے ۔
اگر کسی کی بہت سی نمازیں قضا ہوگئی ہیں تو پہلے حساب لگالیں کہ کتنے دن یا کتنے سال کی نمازیں قضا ہوئی ہیں ۔پھر اسی حساب سے اپنی نمازیں دہراتے رہیں ۔ہر دن کی ایک نماز کے ساتھ ایک قضا نمازدہراتے رہیں ۔قضا نماز دہراتے وقت یہ نیت کریں کہ پہلی فجر کی نماز جو قضا ہوئی ۔پہلی ظہر کی نماز قضا وغیرہ ۔دوسرے دن یہ کہیں کہ اس کے بعد والی فجر نماز، ظہر نمازجو قضا ہوئی ۔اس طرح اتنے دن یا اتنے سال قضا نماز پڑھتے رہیں۔قضا میں فرض اور وتر کی قضا ہے ۔سنت اور نفل کی قضا نہیں ہے ۔یہ ایک دن کی بیس رکعتیں بنتی ہیں. (2+4+4+3+4+3)۔زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ۔دن میں بیس پچیس منٹ نکال کر اپنی قضا نمازیں دہرا لیں ۔ عصر اور فجر کے بعد بھی قضا نمازپڑھ سکتے ہیں ۔سب نمازیں اکٹھی بھی پڑھ سکتے ہیں ۔
بعض لوگ نمازی کے بالکل آگے سے بغیر کسی فاصلہ و وقفہ کے گزر جاتے ہیں ،یہ بڑا گناہ ہے ۔حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ نمازی کے آگے سے گزرنے والا اگر یہ جان لے کہ نمازی کے آگے سے گزرنے کی کیا سزا ہے تو وہ نمازی کے آگے سے گزرنے کے بجائے چالیس سال تک اپنی جگہ کھڑا رہے ۔دوسری روایت میں ہے سو سال کھڑا رہے ۔ہاں اگر نمازی کے آگے کوئی سترہ ہے ،دیوار ہے تو گزر سکتے ہیں اور اگر نماز کے آگے کچھ نہیں رکھا ہوا تو نمازی کے کھڑے ہونے کی جگہ سے تین صف آگے تک جگہ چھوڑ کر بھی گزر سکتے ہیں ۔خلاصہ یہ ہے کہ بغیر سترہ،دیواریا تین صف کے فاصلہ سے گزرنا سخت گناہ ہے ۔نمازی کی نماز کے ختم ہونے کاانتظارکیاجائے۔اللّٰہ تعالیٰ ہمیں احکام ومسائل سیکھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ثم آمین
