ام ھانی رضی اللہ عنہا کا گھر
ام ہانی رضی اللہ عنہافتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئیں ۔یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بہن تھيں ۔ان کا گھرحرم کے قريب تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اُم ہانی رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہونا ۔اس کے گھر میں غسل کرنا ،نماز پڑھناثابت ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:”(بہن!ہم تمہارے مہمان ہیں)کوئی کھانے کی چيز تو لاؤ” کہنے لگیں :”خشک گوشت کا ایک ٹکڑاہے ، جو آپ کو ديتے ہوئے بھی شرم آتی ہے”۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((واہ !اُٹھ ۔جا جلدی لے آ))۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گوشت کے ٹکڑے کو توڑ کر پانی میں ڈال دیا ۔اُم ہانی رضی اللہ عنہانمک لے آئیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا :(کوئی سالن وغيرہ نہیں ہے؟)وہ کہنے لگیں :”ميرے پاس تو سرکہ کے سوا کچھ نہیں ہے ”۔فرمایا: ”(اور کیا چاہے)سرکہ تو بہت عمدہ اور اچھا سالن ہے ”۔۔۔۔۔۔گوشت کے ٹکڑوں پر سرکہ چھڑک لیا گيا ۔تناول فرماکر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔ یہ امام الانبياء فاتح مکہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کھانا تھا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے(دوسرے) دن چاشت کے وقت غسل فرمایااورام ہانی رضی اللہ عنہا کے گھر میں آٹھ رکعت نفل چاشت پڑھی ۔یہ صلوٰۃ الفتح تھی ۔ روایات سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ فتح مکہ کے دوسرے دن رسول فاتح صلی اللہ علیہ وسلم نے ام ہانی رضی اللہ عنہا کے گھر چاشت کے وقت غسل کیا اور نمازچاشت پڑھی۔کیونکہ فتح مکہ کے پہلے دن تو صبح صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد فتح جموم سے روانہ ہوئے ۔مکہ مکرمہ تک اچھا خاصا فاصلہ ہے ۔چاشت کے وقت مسجد حرم تک پہنچنا مشکل ہے ۔
سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا بنت ابی طالب،حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بہن ہیں۔فتح مکہ کے وقت مسلمان ہوئيں ۔ان کا گھر سیرت کے اعتبار سے بہت یادگار تھا۔رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسی گھرمیں آرام فرماتھے کہ جبریل امین علیہ السلام کی آمد ہوئی ۔اس گھر سے مسجد حرم گئے ۔حطیم میں شق صدر ہوا ۔پھر براق لایا گيا اور سفر معراج شروع ہوا ۔جہاں ان کا گھر تھا وہ جگہ اب توسیع ِحرم میں آچکی ہے ۔اس گھر کے سامنے مسجد حرام کی عمارت میں باہر کی طرف ایک دروازہ ہوتا تھا ، جس کانام ”باب ام ہانی تھا”۔

باب ملک عبد العزیز سے داخل ہونے کے بعدترکوں کے بنائے ہوئے مسقف(چھت شدہ) حصے میں بائيں طرف دو سفید رنگ کے ستون ، آپس میں بہت قریب قریب ، سیدہ کے گھر کی نشاندہی کے لئے بنائے گئے تھے۔قریب میں کچھ اُونچی سی جگہ تھی ،جہاں عشاق نوافل پڑھاکرتے تھے۔یہ یادگار ماضی قریب تک باقی رہی ۔ مطاف کی جدید توسيع کی خاطرترکوں کا بنایا ہوا یہ سارا مسقف حصہ منہدم ہواتو ام ہانی رضی اللہ عنہا کے گھر کی نشاندہی اور یہ یادگار مقام بھی ختم کردیا گیا۔

جدید توسیع حرم میں بعض باحثین نے اس مقام کی نشاندہی کچھ یوں کی ہے کہ باب ملک عبد العزیز سے اندر داخل ہوں توسیڑھیوں (الیکٹرک سیڑھیاں نہیں ،بلکہ عام سیڑھیاں)سے مطاف میں داخل ہوتے وقت بائیں ہاتھ پر ایک ستون ہے ، جو دوسرے ستونوں کی بہ نسبت کچھ ممتاز ہے ۔اس کا رنگ ہلکا سرخ سا ہے ۔یہ ”دار ام ہانی” کے مقام کی وضاحت کے لئے ہے۔دکتور نزار محمود نے بھی لکھا ہے کہ ستون ام ہانی کے قریب ایک ستون ہے باہر مطاف والی سمت میں ،جس کے اوپر ابوبکر صدیق ص لکھا ہوا ہے ۔یہ مقام حزورہ ہے اور اسی کے قریب ام ہانی رضی اللہ عنہا کا گھر تھا۔آج کل ستون ام ھانی پر کپڑا چڑھایا گیا ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔

