غمگسارِ رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم،امی جی سیدہ خدیجہ رضی اللّٰہ عنہا
سخت مشکلات کے دورمیں شہرمکہ کے بے رحم اور سر کش لوگ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کواذیتیں دیتے ،ٹھٹھے کرتے اور مذاق اڑایا کرتے تھے ،آپ صلی اللّٰہ علی وسلم جب بھی زخمی دل لئے گھر تشریف لاتے،تو ایک خاتون ہشاش بشاش چہرہ لئے آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا استقبال کرتیں ،وہ اپنی تبسم ریز نگاہوں اور سرور میں ڈوبے تسلی آمیزکلمات سے آپ کا حزن وغم دور کرتیں، ۔ہمت بڑھاتیں۔ان کی باتوں کی شیر ینی آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے مقدس کانوں میں رس گھولتی رہتی ۔ان کے تسلی آمیز جملوں کی گونج کم نہ ہوتی ،سو آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم پھر سے تازہ دم ہوکر تبلیغ دین کے لئے نکل پڑتے ،یہ ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللّٰہ عنہاتھیں۔
آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرض نبوت ادا کرنا چاہا تو فضائے عالم میں تصدیق وتائید کے لئے گونجنے والی سب سے پہلی آواز سیدہ کی تھی۔ وہ مالدار ،ناز ونعم میں پلی ہوئی تھیں مگر راضی بخوشی نہ صرف ہر راحت کو چھوڑا بلکہ ہمہ قسم کی تکالیف اور مصائب برداشت کرنے اور حق کا ساتھ دینے کے لئے کمر بستہ ہوگئیں ۔اپنا سب کچھ ختم المرسلین صلی اللّٰہ علیہ وسلم پروقف کرکے اُن پر قربان ہوگئیں ۔ہرمصیبت ومشکل میں اپنے سرتاج کے ساتھ مردانہ وار کھڑی قربانی اور فِداکاری کا اظہار کرتی رہیں ۔ اُن کی وفات ہوئی تو عہد سیرت میں یہ سال ”غم کا سال ”کہلایا ۔کیونکہ وہ غمگسار سیرت تھیں۔جب لوگوں نے حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی تکذیب کی، انہوں نے تصدیق کی۔ لوگوں نے جنگ کی، خدیجہ رضی اللّٰہ عنہانے تائید کی۔لوگوں نے محروم کیا، سیدہ نے عطاؤں کی بارش کی۔ہر مشکل اور کڑے وقت میں شانہ بشانہ رہیں ۔حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم پوری زندگی ان کی وفاؤں کو یاد کرتے رہے ۔ ان کی وفات ماہ رمضان ١٠ نبوی میں ہوئی (ایک روایت میں وفات کا مہینہ شوال بتایا گیا ہے )رسول اللّہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ان کے فراق اور ان کی وفات پر اتنا روئے کہ اس قدر کوئی کسی پر رویا ہوگا ،کیونکہ وہ آپ کی اہلیہ،محترمہ،محبوبہ،دوست اور عظیم مشفقہ تھیں۔ آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم خود ان کی قبر میں اُترے اور اپنی سب سے بڑی غمگسارکو داعی اجل کے سپرد کیا ۔ان کی قبر مبارک مکہ مکرمہ کے قبرستان جنت المعلیٰ میں ہے ۔یہ تصویر جبل حجون اور جنت المعلی کی ہے ۔ سبز دروازے والی عمارت میں امی جی سیدہ خدیجہ رضی اللّٰہ عنہا کی آرام گاہ ہے۔( مزید تفصیل کے لئے مطالعہ کیجئے ہماری کتاب “نقوش پائے مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وسلم” ص62.61)
آئیے! تین بار سورہ اخلاص امی جی کے ایصال ثواب کے لئے پڑھ کر ان کے لئے درجات کی بلندی کی دعا کریں۔


