طفیل بن عمرودوسی رضی اللہ عنہ کامبارک علاقہ

طفیل بن عمرو  دوسی رضی اللہ عنہ کے مبارک علاقے کا سفر

دیار دوس کا شمار سعودی عرب کے خوبصورت اور حسین علاقوں میں ہوتا ہے ۔قدرتی پہاڑوں اور سبزہ زاروں نے اس علاقہ کو ایسا حسن دیا ہے لوگ  اس کی زیارت کے لئے کھچے کھچے چلے آتے ہیں ۔یہ سعودی عرب کے صوبہ الباحہ کےضلع المندق  میں واقع ہے۔اس علاقہ سے متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا تعلق ہے ۔اس تاریخی ومبارک علاقہ کی زیارت کا اشتیاق کافی عرصہ سے بے تاب کئے ہوئے تھا۔چنانچہ 2023کے سفر عمرہ میں ہم نے ان مقدس ہستیوں  کے علاقے کی زیارت کا پروگرام بنایا۔یہ یکم مارچ 2023 بدھ کا دن  تھا۔ہمارے اس سفر کے رفیق محترم دوست حاجی سجاد حسین صاحب تھے۔الباحہ، المندق اور طائف جانے  کی گاڑیاں مسجد الجن کے قریب والے اسٹاپ سے ملتی ہیں۔ الباحہ میں ہمارے بہت ہی محترم دوست حاجی شمس الرحمان صاحب تقریبانو دس  سال سے مقیم ہیں، کراچی میں ان سے ملاقات ہوئی تھی تو ہم نے ان سے کہا تھا کہ ہم ان شاء اللہ المندق آئیں گے۔ان سے رابطہ کیا اوران کی راہنمائی میں مکہ مکرمہ سے الباحہ کی گاڑی میں روانہ ہوئے۔ ڈرائیور نے ہمیں الباحہ تک پہنچانے کا وعدہ کیا اورساتھ میں یہ بھی کہا میرے پاس الباحہ کے کچھ لوگوں کا سامان ہے وہ بھی مجھے وہاں پہنچانا ہے،آپ کو بھی لے چلوں گا۔ ہم نے اس کی باتوں پر یقین کر لیا۔مگرجب طائف پہنچے تو ڈرائیور نے ہمیں دوسری گاڑی کے حوالے کرکے کہا کہ آپ الباحہ جانے والی اس گاڑی میں بیٹھ جائیں یہ  آپ کو الباحہ جائے گا۔۔ ظاہر ہے کہ طائف والے اس ڈرائیور کے آگے ہمارا احتجاج بے بس یہ تھا۔ہم عصر کے وقت  مکہ مکرمہ میں تھے ۔وہاں موسم کافی گرم تھا، لیکن طائف پہنچے تو بارش ہورہی تھی اور موسم کافی ٹھنڈا تھا۔مغرب کی نماز ادا کی اور سفر شروع ہوا۔ بھائی شمس الرحمن صاحب مسلسل رابطے میں تھے۔ میرے پاس سعودی عرب کا وزٹ ویزا تھا اور ہمارے رفیق سفر بھائی سجاد حسین صاحب عمرہ ویزے پر تھے ۔ہمیں تھوڑا خدشہ تھا کہ شاید عمرہ ویزاپر الباحہ کی طرف سفر ممنوع ہو،لیکن چند احباب نے یقین دہانی کرائی کہ آج کل عمرہ ویزا  پربھی پورے سعودیہ میں سفر کرنے کی اجازت ہے۔چنانچہ ایسا ہی ہوا الباحۃ ہمیں کسی نے بھی نہیں روکا اور نہ ہی کسی نے ہمارا پاسپورٹ چیک کیا۔ رات گیارہ بجے ہم الباحہ پہنچے۔ بھئی شمس الرحمن اور بھائی محمد عامر صاحب نے اسٹاپ پر ہماراستقبال کیا۔اپنی گاڑی میں ہمیں الباحہ کے اعلیٰ قسم کے ریسٹورنٹ میں لے گئے۔یہاں بھی موسم ٹھنڈا تھا اور گاڑی سے اترتے ہی ہمیں ٹھنڈ محسوس ہونے لگی۔ موسم کی مناسبت سےہمارے میزبان نے کھانے میں ہمارے لئے مچھلی کا انتظام کیا ۔کھانے سے فارغ ہوکر ہم شمس بھائی کی رہائش گاہ پہنچے ۔عشا ء کی نمازپڑھی اورکمبل اوڑھ کر لیٹ گئے۔ نمازفجر کے بعد ہمارے میزبان ناشتے اور گاڑی کے انتظام میں لگ گئے اور ہم نے لوکیشن دیکھ کرمقامات کو ترتیب دینا شروع کردیا ۔ناشتہ سے فراغت کے بعد ایک بنگلہ دیشی بھائی کی گاڑی میں سفر شروع کیا ۔گاڑی وادے سے یہ طے ہوا کہ ہمیں المندق کے مقامات کی زیارت کرائے گا اورپھرطائف تک بھی چھوڑ آئے گا۔

علاقہ دوس کا خوبصورت وحسین منظر

الباحہ سعودی عرب کاسرسبز وشاداب اورٹھنڈا علاقہ ہے۔یہ مکہ مکرمہ سے تقریباً تین سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ۔بارشیں کثرت سے ہوتی ہیں۔اس کو قدیم زمانہ میں حدیقۃ الحجاز (حجاز کا باغ) کہاجاتا تھا۔الباحہ کی انتظامیہ نے بھی اس شہرکی خوبصورتی، صفائی،اورتزئین و آرائش میں حدکر دی ہے۔ہم الباحہ سے روانہ ہوئے سرسبز و شاداب وادیوں،سرنگوں اور چکر کھاتےخوبصورت راستوں سے ہوتے ہوئے المندق پہنچے۔ یہ پہاڑی علاقہ مختلف وادیوں پر مشتمل ہے۔آب و ہوا صاف ستھری،دائیں بائیں کے مناظربہت دلکش اور جاذب نظرہیں۔ یہاںمتعدد تاریخی،ثقافتی اور یادگار مقامات ہیں ۔ ہمارے پاس چونکہ وقت کم تھا اس لئے ہم نے صرف ان مقامات کی زیارت کا پروگرام ترتیب دیا جو سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق ہیں ۔سعودی عرب میں مقیم ہمارے محترم دوست بھائی آفتاب فہیم صاحب جو کہ مقامات سیرت ،غزوات وسرایا کی طرف اسفارکرتے رہتے ہیں اور اس سلسلے میں وہ بڑے باذوق ہیں۔ وہ ہم سے پہلے اس علاقے کی زیارت کر چکے تھے اورانہوں نے ان تمام مقامات کی لوکیشن محفوظ کر لی تھی۔ انہوں نے یہ سب لوکیشن ہمیں بھیج دیں۔ ہم نے لوکیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب وار مقامات کی زیارت کا پروگرام بنایا۔سب سے پہلے ہم حضرت طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہ کی مسجدمیں پہنچے۔یہ دوس بنی علی میں واقع ہے ۔ لوکیشن کےمطابق یہ جگہ الباحہ سے تقریباً 52 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ہمیں الباحہ سے یہاں  پہنچتے پہنچتے کوئی ایک گھنٹہ لگ گیا ہے۔ حضرت طفیل بن عمر دوسی رضی اللہ عنہ کی  اس مسجد کے قریب مضبوط پتھروں سے بنا ہوا ایک قلعہ نماقدیم گھرہےجس کی تعمیرصدیوں پہلے کی ہے ۔ اُوپر نیچے کئی کمروں پر مشتمل ،محفوظ محل وقوع کے اعتبار سے یہ حصن حصین (محفوظ قلعہ) دکھائی دیتا ہے ۔ لوگوں میں مشہور ہے کہ یہ طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہ کا گھر ہے۔مسجد اس وقت جدید طرز کی تعمیر شدہ ہے ۔ہم تقریباً نو بجے یہاں  پہنچے ،اس وقت مسجد بند تھی ۔مالبتہ نمازوں کے اوقات میں مسجد کھلتی ہے اور علاقہ کے لوگ اس میں نماز ادا کرتے ہیں ۔ہم یہاں مسجد طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہ کی لوکیش اور کیو آر کوڈ بھی لکھ دیتے ہیں تاکہ کوئی ساتھ یہاں کی زیارت کے لئے جائے تو اسے مشکل نہ ہو ۔

20.216889, 41.206806

حضرت طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہ زمانہ جاہلیت میں قبیلہ دوس کے سردارتھے۔ بڑے مہمان نواز اور صاحب جودو سخاتھے۔وہ ایک بار اپنے علاقہ سے کعبۃ اللہ کی زیارت کے لیے مکہ مکرمہ پہنچے تو قریش نے زبردست اسقتبال کیا اور پھر نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ تم نہ تو اس شخص(محمد صلی اللہ علیہ وسلم) سے کوئی بات کرنا نہ اس کی کوئی بات سننا کیونکہ اس کی باتیں بڑی جادو اثر ہیں، اس کی زبان میں بلا کی تاثیر ہے۔ یہ شخص اپنی ان باتوں کے ذریعہ باپ بیٹے، بھائی اور شوہر بیوی میں تفریق کردیتا ہے۔مگر اللہ تعالی نے طفیل کے مقدر میں ایمان کی سعادت رکھی تھی ۔انہوں نے محمدر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی۔  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے ایمان کی دعوت پیش کی، دو سورتیں، سورہ اخلاص اور سورۃ فلق پڑھ کر سنائیں۔ انہوں  نے اسی وقت اپنا ہاتھ آگے بڑھادیا اور کلمہ شہادت پڑھ اسلام میں داخل ہو گئے۔پھر کچھ عرصہ مکہ مکرمہ میں رہے ۔اسلام کی ابتدائی تعلیمات حاصل کیں ۔رخصت ہونے لگے تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کی قوم کی طرف داعی بنا کر بھیجا ۔ مکہ مکرمہ کے لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کرتے تھے ، طفیل رضی اللہ عنہ  نے یہ برداشت نہیں ہوسکتا تھا ،دوس میں ایک نہایت مضبوط قلعہ تھا،طفیل رضی اللہ عنہ نےآنحضرتﷺ کو اپنے اس قلعہ میں منتقل ہوجانے کی دعوت دی اورآپ کی حفاظت کی ذمہ داری لی،لیکن چونکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ فخر انصارمدینہ  کے لیے مقدر ہوچکا تھا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی دعوت قبول نہ فرمائی۔ ان کی دعوت پر قبیلہ دوس کے بہت سے افراد مسلمان ہوئے ۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بھی ان کی دعوت پر مسلمان ہوئے ۔طفیل رضی اللہ عنہ غزوہ طائف میں رسول مجاہد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے پھر طائف  سے واپسی کے بعد مستقل طور پر آنحضرتﷺ کی خدمت میں رہنے لگے اور تاوفات نبوی آپ کے قدموں سے جدا نہ ہوئے۔ فتنہ ارتداد میں نہایت سرگرمی سے حصہ لیا ،معرکہ یمامہ میں زبردست داد شجاعت دی۔ یہاں تک کہ وہ زخمی ہوکر گر گئے اور زخموں کی تاب نہ لا کر نعمت شہادت سے بہرہ ور ہوئے۔رضی اللہ  تعالیٰ عنہ۔

مسجد طفیل بن عمرو رضی اللہ عنہ اور قریب کی قدیم عمارت کے مناظر