سریہ طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہ ،ذو الکفین بت کا انہدام
المندق کے علاقہ دوس بنو علی میں حضرت طفیل بن عمرو الدوسی رضی اللہ عنہ کے گھر سے کوئی ایک ڈیڑھ کلومیٹر کے فاصلے پر قبیلہ دوس کا بت ذو الکفین تھا۔یہ بت حکیم العرب عمروبن حممہ کی طرف بھی منسوب تھا ،اس وجہ سے اسے عمرو بن حممہ کا بت کہاجاتا تھا۔ عمرو بن حممہ حکیم العرب سے مشہور تھے ۔دوس علاقہ میں ان کا قلعہ آج بھی کھنڈرات کی شکل میں موجود ہے ۔حکیم العرب کے بیٹے جندب بن عمرو الدوسی صحابی ہیں خیبروالے سال رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔غزوہ طائف کے موقع پر رسول قائد صلی اللہ علیہ وسلم نے طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہ کو اس بت کو منہدم کرنے کے لئے بھیجا۔یہ واقعہ سریہ طفیل بن عمرو دوسی سے مشہور ہے ۔رسول قائد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے طفیل بن عمرو دوسی بت ذوالکفین کو گرانے کے لیے بھیجا اورحکم دیا کہ: اپنی قوم کے مسلمان افراد کو اپنے ساتھ لے لینا اور واپس آ کر ہم سے طائف میں ملنا۔ وہ بڑی تیزی علاقے کی طرف بڑھے، بت کو تاخت و تاراج کیا اور اپنی قوم کے چار سو افراد کے ساتھ محاصرہ طائف ہی دوران واپس آ گئے، واپسی پر وہ اپنے ساتھ دبابہ(ایک قلعہ شکن آلہ اور منجنیق (پتھر پھینکنے کا آلہ)بھی لیتے آئے ۔طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہ نے ذو الکفین کو منہدم کر دیا، اس کے چہرے میں آگ لگانے لگے، اسے جلانے لگے اور اشعارکہنے لگے!
(ترجمہ) اے ذو الکفین ہم تیری پرستش کرنے والوں میں سےنہیں ہیں، ہماری ولادت تیری ولادت سے پہلے ہے،میں نے تیرے دل میں آگ لگادی ہے۔
یہ مقام دوس بنی علی میں پہاڑ ی چوٹی پرہے ۔یہ اس مقام کی لوکیشن اور کیوآر کوڈ ہے:
20.217536, 41.200630



پہاڑ کی چوٹی اور ذو الکفین بت خانہ کا محل وقوع

