البکَّائین رونے والے صحابہ رضی اللہ عنہم،جن کا ذکر سورہ توبہ میں ہیں ،تعداداور نام؟

البکَّائین رونے والے صحابہ رضی اللہ عنہم،جن کا ذکر سورہ توبہ میں ہیں ،تعداداور نام؟
قرآن کی معجزانہ بلاغت دیکھو، پہلے مقدوروں کا ذکر ہو چکا تھا، لیکن خصوصیت کے ساتھ پھر ان کا ذکر کیا اور ان کی محبت ایمانی کی تصویر کھینچ دی، تاکہ نفاق کے مقابلے میں ایمان کا بھی ایک مرقع سامنے آ جائے، یعنی یا تو وہ ہیں کہ قدرت رکھنے پر بھی حیلے بہانے نکالتے ہیں، یا یہ ہیں کہ قدرت نہ رکھنے پر بھی دل کی لگن چین سے بیٹھنے نہیں دیتی، آنسو بن کر آنکھوں سے ٹپک رہی ہے۔
غزوہ تبوک میں سواریوں کی بڑی قلت تھی، اٹھارہ آدمیوں کے حصے میں ایک اونٹ آیا۔ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت نے جو زادِراہ کی قدرت نہیں رکھتی تھی، پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ہمارے لئے سواری کا بندوبست کر دیجئے۔ آپ نے فرمایا: کہاں سے کروں، کوئی سامان نہیں پاتا۔ اس پر وہ روتے ہوئے چلے گئے اور ان کے درد وغم کا یہ حال تھا کہ ”البکائین” کے نام سے مشہور ہوگئے، یعنی بہت رونے والے۔ (ابن جریر)
سبحان اللہ! ان چند آنسؤوں کی قدروقیمت جو ایمان کی تپش سے بہے تھے کہ ہمیشہ کے لیے ان کا ذ کر کتاب اللہ نے محفوظ کر دیا۔ آج بھی تیرہ صدیاں گزر چکی ہیں، ممکن نہیں ایک مومن یہ آیت پڑھے اور ان آنسؤوں کی یاد میں خود اس کی آنکھیں بھی اشک بار نہ ہوجائیں۔
وَلاَ عَلَی الَّذِیْنَ إِذَا مَا أَتَوْکَ لِتَحْمِلَہُمْ قُلْتَ لاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُکُمْ عَلَیْْہِ تَوَلَّواْ وَّأَعْیُنُہُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَناً أَلاَّ یَجِدُوْا مَا یُنفِقُونَ۔(الانفال٩٢)
ان اصحاب میں سے سات کے نام ”جوامع السیرۃ” میں درج ہوئے ہیں:
١۔ سالم بن عمیر، ٢۔ علبہ بن زید، ٣۔ ابولیلیٰ عبدالرحمن بن کعب، ٤۔ عمرو بن الحمام، ٥۔ عبداللہ بن مغفل، ٦۔ ھرمی بن عبداللہ، ٧۔ عرباض بن ساریہ الفزاری۔
بعض نے عبداللہ بن مغفل کی جگہ عبداللہ بن عمرو المزنی کا ذکر کیا ہے۔ (بحوالہ انتخاب ثاقب)