صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین میں پہلے حافظِ قرآن صحابی کو ن تھے؟

صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین میں پہلے حافظِ قرآن صحابی کو ن تھے؟

اللہ تعالیٰ نے لوحِ محفوظ سے آسمانِ دنیا پر قرآن کریم نازل فرمایا اور اس کے بعد حسبِ ضرورت تھوڑا تھوڑا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوتا رہا اور تقریباً ۲۳ سال کے عرصہ میں قرآن کریم مکمل نازل ہوا۔ قرآن کریم کا تدریجی نزول اُس وقت شروع ہوا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک چالیس سال تھی۔ ضرورت اورحالات کے اعتبار سے مختلف آیات نازل ہوتی رہیں۔ قرآن کریم کی حفاظت کے لیے سب سے پہلے حفظِ قرآن پر زور دیا گیا، چنانچہ خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم الفاظ کو اسی وقت دہرانے لگتے تھے، تاکہ وہ اچھی طرح یاد ہوجائیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ کی جانب سے وحی نازل ہوئی کہ عین نزولِ وحی کے وقت جلدی جلدی الفاظ دہرانے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ خود آپ میں ایسا حافظہ پیدا فرمادیں گے کہ ایک مرتبہ نزولِ وحی کے بعد آپﷺ اسے بھول نہیں سکیں گے۔اس طرح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پہلے حافظ قرآن ہیں۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو قرآن کے معانی کی تعلیم ہی نہیں دیتے تھے، بلکہ انہیں اس کے الفاظ بھی سکھاتے تھے۔ خود صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو قرآن کریم یاد کرنے کا اتنا شوق تھا کہ ہر شخص ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی فکر میں رہتا تھا۔ چنانچہ ہمیشہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں ایک اچھی خاصی جماعت ایسی رہتی جو نازل شدہ قرآن کی آیات کو یاد کرلیتی اور راتوں کو نماز میں دہراتی تھی۔

            علامہ ذہبیؒ نے اپنی کتاب طبقات القراء میں صحابہ کرام کی ایک جماعت کا تذکرہ کیا ہے جنہوں نے پورا قرآن حفظ کیا اور آپﷺ کو سنایا تھا، اِن میں وہ سات مشہور قاری ہیں جن کی سند آج تک دنیا میں مسلم ہے۔ حضرت عثمانؓ، علی بن ابی طالبؓ، ابی بن کعبؓ،عبد اللہ بن مسعودؓ،زید بن ثابتؓ،ابو موسی اشعریؓ اور ابو الدرداءؓ۔اِن کے علاوہ ۳۷ حفاظ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نام ذکر کیے ہیں البتہ اِن میں سے پہلےحفظ کرنے والے صحابی کی تعیین ہمیں کسی کتاب میں نہیں مل سکی۔

دارالا فتاء جامعہ عثمانیہ پشاور