طريق ہجرت كي دو[۲]مساجد كي زيارت
11اكتوبر2024بروزجمعة المبارك اللہ تعالیٰ نے ھمیں طریق ھجرت کی دومساجد کی زیارت نصیب فرمائی ۔مدینہ منورہ میں ھمارے دوست بھائی ابومصعب عبد الباسط حفظہ اللہ نے ھمیں شب جمعہ دسترخوان پرخوشخبری سنائی کہ صبح بروزجمعہ ھم اشراق کی نمازطریق ھجرت کی مساجد میں ادا کریں گے ،یہ ھمارے لئے نہایت مسرورکن خبر تھی ،کیونکہ ان مساجدکی زیارت کا کئی سالوں سے ھمیں اشتیاق تھا۔ چنانچہ بعد ازفجرھم تین ساتھی مولانا جمعہ خان صاحب زید مجدھم ،ھمارے سفرعمرہ کے امیربھائی سجاد حسین صاحب سلمہ اللہ اور یہ عاجز اپنے میزبان بھائی ابومصعب عبدالباسط (مقیم مدینہ منورہ) کی گاڑی میں مسجد نبوی سے چلے،تقریباً پون گھنٹہ بعد ھم الجثجاثۃ پہنچے۔یہ مقام منبر نبوی سے ٢٧ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ۔اس مسجد کے تذکرہ میں سیرت نگاروں نے لکھا ہے کہ یہاں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا بھی تناول فرمایا۔
جب ھم یہاں پہنچے توسورج کی کرنوں سے فضا آہستہ آہستہ روشن ہورہی تھی ۔ مصلی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ذرا اونچائی پر ہے ۔نیچے وادی العقیق بہتی ہے،جسے حدیث شریف میں وادی مبارک کہا گیا ہے ۔مصلیٰ اور مسجد والی جگہ سے دائیں بائیں چاروں طرف کا نظارہ کیا جاسکتا ہے ،جو کہ حفاظتی نقطہ نظر سے نہایت محفوظ مقام ہے،بقول عبداللّٰہ القاضی رسول مہاجرصلی اللّٰہ علیہ وسلم نے یہاں رات گزاری۔مسجد سے ذرا نیچے ایک قدیم کنواں بھی ہے۔مسجد کے مقام کو پتھروں لگاکرمحفوظ کیاگیا ہے۔یہاں کا منظر بہت دلکش اوراس مقام کی ایک عجیب نورانیت تھی ۔ھم ساتھیوں نے یہاں اشراق کے نوافل ادا کیےاوراللہ تعالیٰ کا شکرادا کیا کہ اس نے ھم عاجزوں کواس مقدس ،متبرک اوریادگار مقام کی زیارت کی سعادت بخشی ۔
اب ھماری اگلی منزل مسجد رکوبہ تھی ،وادی ریم سے ہوتے ہوئے ھم رکوبہ مسجد پہنچے۔ عجیب اتفاق ہے کہ الشیخ عبد اللہ القاضی نے اپنے ایک آرٹیکل میں لکھا ہے کہ رسول مہاجرصلی اللہ علیہ وسلم جمعۃ المبارک کے دن رکوبہ سے گزرے ،اور ھمیں بھی اللہ تعالیٰ نے جمعہ کے دن رکوبہ مسجد کی زیارت نصیب فرمائی ۔یاقوت حموی رحمہ اللّٰہ نے معجم البلدان میں لکھا ہے کہ یہ بہت مشقت والا تنگ پہاڑی درہ ہے۔اس پر چڑھنا سخت مشکل ہے ۔اس کو عبور کرنے میں جودشواری اورمشقت ہے،اسے بطور ضرب المثل پیش کیا جاتا ہے،کہا جاتا ہے ”طلب ھذہ المرأۃ کالکر فی رکوبۃ” فلاں عورت کی چاھت تورکوبہ پہاڑ پر دوسری بار چڑھنے کی طرح ہے یعنی رکوبہ پہاڑ پرجو ایک بارچڑھ گیا وہی اس کے لئے کافی ہے ،دوسری بار چڑھنے کے لئے وہ ہرگزتیار نہیں ہوگا۔ یہ عورت بھی رکوبہ کی طرح ہے ،جیسے کوئی شخص رکوبہ پہاڑ پر دوبارہ چڑھنے کو تیار نہیں ،اسی طرح کوئی اِس چڑیل عورت کو بھی لینے پر تیار نہیں ۔آج کل آمد ورفت کے لئے یہ راستہ استعمال نہیں ہوتا۔قدیم زمانے میں اس راستے سے قافلے آتے جاتے تھے ۔مسجد رکوبہ کے قریب ہی ایک قدیم قلعہ بھی موجود ہے ،جسے قلعہ رکوبۃ کہا جاتا ہے،گوگل میپ پر منتزه ركوبه کے نام سے محفوظ ہے ۔مسجد رکوبہ سے جبل ورقان بھی دکھائی دیتا ہے ،جسے جنتی پہاڑ کہاگیا ہے ۔اھل علاقہ نے اس مسجدکوصدیوں سے محفوظ کررکھا ہے اور جب کوئی اس مسجد کی زیارت کے لیے آتا ہے تو یہاں کے لوگ بہت محبت وعقیدت سے اس سے ملتے ہیں اوربڑے فخر سے بتاتے ہیں کہ یہ طریق الھجرت ہے اوررسول مہاجر ھمارے اس علاقہ سے ہوکرگئے ہیں۔ان پہاڑوں کے درمیان ایک چھوٹی سی بستی آباد ہے،ھم یہاں ایک مقام پر کھڑے تھے کہ ایک مقامی بزرگ کا گزرھوا ،گاڑی روک کر وہ ھمارے پاس آئے ،مصافحہ کیا،بہت عقیدت سے پیش آئے اورپوچھنے لگے کہ آپ طریق الھجرت کی زیارت کے لیے آئے ہیں؟پھر خود ہی راستوں کی طرف اشارہ کرکے بتانے لگے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہاں یہاں سے گزرتے ہوئے تشریف لے گئے۔ پھراصرارکرنے لگے کہ آج دوپہرھماری دعوت قبول کریں۔ھم نے ان کا شکریہ ادا کیا اورعذر کیا کہ ھمیں جمعۃ المبارک کے لیے مسجد نبوی پہنچنا ہے ۔ مسجد رکوبہ کی زیارت کے لئے بہت سے عشاق پہنچتے ہیں۔یہاں پہاڑوں کے درمیان راستہ کچا ہے، اجنبی آدمی کے یہاں پہنچنے میں کچھ مشکل پیش آتی ہے،تاھم کوئی مقامی ساتھی مل جائے تواس سے راہنمائی لی جا سکتی ہے۔
مسجد رکوبہ میں نوافل کی ادائیگی کے بعداب ھم نے واپس مسجد نبوی پہنچنا تھا ۔ھمارے راہبراورمیزبان بھائی عبد الباسط نے فرمایا کہ نمازجمعہ میں ابھی وقت ھے ،ھم دو مزید تاریخی مقامات کی زیارت کے لیے بھی جاسکتے ہیں ۔امیر محترم بھائی سجاد حسین صاحب نے گرین سگنل دیاتوھم وادی اعشار کی طرف چل پڑے،اس وادی سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کاغزوہ بنو مصطلق کے سفرگزر ہوا۔یہاں ایک غار کھف اعشار کے نام سے موجود ہے ،جس کاسیرت نگاروں نے تذکرہ کیاہے۔یہ مصلی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے ۔اللہ تعالیٰ نے ھمیں یہاں بھی نفل ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔اس وادی کااپناحسن اوراس غار کی اپنی شان ہے ،کیونکہ اس وادی اورغار کی محبوب دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے نسبت ہے ۔اس مقدس مقام کی زیارت کی بعد اب ھم واپس خط سریع یعنی مدینہ منورہ ،مکہ مکرمہ ھائی وے پر پہنچے۔راستہ میں روضۃ خاخ جو کہ غزوہ فتح مکہ کے اعتبار سے یادگار مقام ہے ،جہاں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور چند دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم کوایک خاتون سے خط ضبط کرنے کے لیے بھیجاتھا۔یہ مقام مکہ مکرمہ سے واپس آتے ہوئے دائیں جانب آتا ہے ۔آج کل سعودی حکومت نے اس کو چاروں سے باڑ لگاکر تاریخی مقام کی حیثیت سے محفوظ کردیا ہے ۔ان مقدس مقامات کی زیارت سے فارغ ہوکر تقریباً دن دس بجے ھم مسجد نبوی واپس پہنچے اور نمازجمعہ مسجد میں ادا کی،یوں زندگی کاایک اور دن حسین ،یادگاراورپررونق ھوگیا،جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب ان نورانی مقامات کی زیارت نصیب ہوئی ۔ (ان مقامات کی ویڈیو دیکھنے کے لئے لنک یہ ہے :
لائک کرکے شیئر کریں ،جزاکم اللہ خیرا

