وہ کون سی آیت ہے جس پر پوری اُمت میں سے صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عمل کیا؟
یہ سورہ مجادلہ کی آیت ہے ۔مولانا سعید احمد ثاقب صاحب ”انتخاب ثاقب ” میں اس کی تفصیل کچھ یوں بیان کرتے ہیں کہ منافق بے فائدہ باتیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کان میں کرتے کہ لوگوں میں اپنی بڑائی جتائیں اور بعض مسلمان غیر اہم باتوں میں سرگوشی کر کے اتنا وقت لے لیتے تھے کہ دوسروں کو حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے مستفید ہونے کا موقع نہ ملتا تھا، یا کسی وقت آپ خلوت چاہتے تو اس میں بھی تنگی ہوتی تھی۔ لیکن مروت و اخلاق کے سبب کسی کو منع نہ فرماتے۔ اس وقت یہ حکم نازل ہوا:
یَایُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِذَا نَا جَیْتُمْ الرَّسُوْلَ فَقَدِّ مُوْابَیْنَ یَدَی نَجْوٰکُمْ صَدَقَۃ۔کہ جو مقدرت والا آدمی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سرگوشی کرنا چاہے وہ اس سے پہلے کچھ خیرات کر کے آیا کرے۔ اس میں کئی فائدے ہیں۔ غریبوں کی خدمت، صدقہ کرنے والے کے نفس کا تزکیہ، مخلص و منافق کی تمیز، سرگوشی کرنے والوں کی تقلیل، وغیرہ ذلک۔ ہاں جس کے پاس خیرات کرنے کو کچھ نہ ہو، اس سے یہ قید معاف ہے۔ جب یہ حکم اُترا منافقین نے مارے بخل کے وہ عادت چھوڑ دی اور مسلمان بھی سمجھ گئے کہ زیادہ سر گوشیاں کرنا اللہ کو پسند نہیں۔ اسی لئے یہ قیدلگائی گئی ہے۔ آخر یہ حکم اگلی آیت ءَ اَشْفَقْتُمْ اَنْ تُقَدِّمُوْا سے منسوخ فرما دیا۔ یعنی صدقہ کا حکم دینے سے جو مقصد تھا حاصل ہو گیا۔ اب ہم نے یہ وقتی حکم اُٹھالیا ہے، چاہیے کہ ان احکام کی اطاعت میں ہمہ تن لگے رہو جو کبھی منسوخ ہونے والے نہیں۔ مثلاََ نمازو زکوٰۃ وغیرہ اسی سے کافی تزکیہ نفس ہو جائے گا۔
تنبیہ: ”فَاِذْلَمْ تَفْعَلُوْا” سے معلوم ہوتا ہے کہ اس حکم پر عام طور پر عمل کرنے کی نوبت نہیں آئی۔ بعض روایات میں حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس حکم پر اُمت میں سے صرف میں نے عمل کیا۔(تفسیر عثمانی ج ٣ ص ٦٥١)
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ کی کتاب میں ایک آیت ہے جس پر مجھ سے پہلے کسی نے عمل نہیں کیا اور نہ میرے بعد اس پر کوئی عمل کرے گا۔ میرے پاس ایک دینار تھا میں نے اس کو تڑوالیا تھا جب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر خفیہ مشورہ کرنے کا ارادہ کرتا تھا تو ایک درہم صدقہ کر کے آتا تھا پھر اللہ تعالیٰ نے اس حکم کو منسوخ فرما دیا۔اور آیت ءَ اَشْفَقْتُمْ اَنْ تُقَدِّمُوْا نازل ہوئی، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا میری وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اس اُمت پر تخفیف فرمادی۔ (تلخیص انوار البیان ج ٩ ص ١٥٤۔١٥٥)
