حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی بستی

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی بستی
المندق (علاقہ دوس )کے اہم اور یادگار مقامات میں سے قریۃ الجبور (الجبور بستی)ہے ۔یہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی بستی ہے ،یہاں ان کے نام سے ایک مسجد قائم ہے ،یہ مسجد جدید تعمیر شدہ ہے ۔مسجد کے قریب ہی ایک عمارت کے کھنڈرات ہیں ۔ ان کھنڈرات میں بھی ایک جگہ قدیم مسجد کے اثرات پائے جاتے ہیں ۔یہ عمارت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا گھر بتایا جاتا ہے ۔الجبور بستی پہاڑوں کے درمیان پیالہ نما شکل میں ہے ۔سرسبز وشاداب پہاڑوں نے اس بستی کو ظاہری حسن سے مزین کیاہے اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف نسبت نے اس بستی کو روحانی طور پر محبت وعقیدت کا مرکز بنایا ہے ۔کافی عرصہ سے اس بستی کی زیارت کا اشتیاق تھا جو اللہ تعالیٰ نے 2مارچ 2023 کو پورا کردیا ۔میرے ساتھ اس سفر میں بھائی حاجی سجاد حسین تھے ۔ہم دوپہر 2 بجے الجبور اورمسجد ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ میں پہنچے ۔ظہر کی نماز ہوچکی تھی ۔ہم نے وضو کرکے اپنی جماعت کرائی ۔سبحان اللہ! عجیب منظر تھا،جلیل القدر صحابی ،حافظ حدیث اور روایت حدیث کے امام حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی یادگار ہمارے سامنے تھی ۔اس درویش صفت صحابی رضی اللہ عنہ کا رتبہ ودرجہ دیکھئے کہ ان کی نسبت و محبت نے ہمیں سینکڑوں کلومیٹر کا سفرطے کرواکے الجبور میں پہنچایا۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا اصلی نام عبد الرحمن بن صخر تھا۔انہوں نے ایک بلی پال رکھی تھی ،لوگوں نے اس کی نسبت سے ابوہریرہ سے مشہور کردیا۔حضرت طفیل بن عمر دوسی رضی اللہ عنہ کی کوششوں سے دوس قبیلہ میں اسلام پھیلا اورحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بھی انہی کی دعوت پر مسلمان ہوئے اور غزوۂ خیبر کے زمانہ میں مدینہ منورہ پہنچے۔پھر اس کے بعد سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا نہیں ہوئے ۔چار سال صحبت نبوی سے فیضیاب ہونے کا موقع ملا، اس مدت میں سفر وحضر، خلوت وجلوت میں ایک لمحہ کے لیے بھی خدمت اقدس سے جدانہ ہوئے اوراس قلیل مدت میں جو لمحات بھی میسر آئے ان سے پورا فائدہ اٹھایا۔خود فرماتے ہیں کہ تمام مہاجرین وانصار اپنے اپنے کاروبارمیں لگے رہتے اور میرا کام صرف یہ تھا کہ محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں رہوں اور احادیث سنوں ،یہی وجہ ہے کہ وہ روایت حدیث کے امام اور شیخ ہیں ۔ان کی روایات کی مجموعی تعداد ۵۳۷۴ ہے۔۵۷ھ میں مدینہ منورہ میں بیمار ہوئےاور یہی بیماری جان لیوا ثابت ہوئی ۔جنت البقیع میں تدفین ہوئی ۔اس وقت عمر مبارک 78 سال تھی۔قریۃ الجبور میں ایک قبرستان ہے ،بعض لوگوں نے بتایا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی قبر اس مقبرہ میں ہے ،لیکن قدیم مصادر میں لکھا ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا انتقال مدینہ منورہ میں ہوا ہے اور جنت البقیع میں تدفین ہوئی ۔ہم یہاں ان کی مسجد اور بستی کی لوکیشن اور کیوآرکوڈ تحریر کرتے ہیں ،تاکہ ہمارے قارئین بھی استفادہ کرسکیں اور موقع ملے تواس مبارک ومقدس مقام کی زیارت کا بھی لطف اُٹھا سکیں۔
20.302145, 41.242297